کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 363
تھی۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے انبیاء سے بھی یہ الفاظ منقول نہیں ہیں ؛ حالانکہ یہ لوگ بلا ریب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑے زاہد تھے۔اس لیے کہ جب کوئی انسان زہد اختیار کرے تو اس پر واجب نہیں ہوتا کہ وہ اپنی زبان سے بھی کہے کہ : میں نے زہد اختیار کرلیا ہے ۔‘‘اور زہد کے ہر دعویدار کے لیے ضروری بھی نہیں کہ وہ زاہد ہی ہو۔اور نہ ہی اس کلام کا نہ ہونا زہد کے نہ ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اور نہ ہی ان الفاظ کا وجود زہد کے وجود پر دلالت کرتا ہے ۔[ ایسے الفاظ کہنے کی نسبت خاموش رہنا مناسب تر اور دلیل اخلاص ہے]۔اس لیے کہ ان الفاظ میں شیعہ کے دعوی پر کوئی دلیل موجود نہیں ۔ [اشکال]:’’ شیعہ کا یہ قول کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمیشہ سالن کے بغیر جَوکی روٹی کھایا کرتے تھے ۔‘‘ [جواب]:’’ اس میں مذکورہ دعوی پر کوئی دلیل بھی نہیں ۔ اس کی دو وجوہ ہیں : پہلی وجہ:....یہ صاف جھوٹ ہے۔ دوسری وجہ:....اس میں مدح کی کوئی بات نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امام الزہاد تھے، اس کے باوصف آپ کو جو مل جاتا کھا لیا کرتے تھے؛ اور جو چیز موجود نہ ہوتی آپ اس کی تلاش نہیں کیا کرتے تھے۔بلکہ احادیث سے ثابت ہے کہ آپ نے بکرے اور مرغ کا گوشت کھایا۔ آپ شیریں کھانے اور شہد کو پسند فرمایا کرتے تھے،پھل کھایا کرتے تھے۔موجود کھانے کو واپس نہ کرتے، اگر کوئی چیز نہ ملتی تو تکلف نہ کرتے۔[1] جب کھانا پیش کیا جاتا تو اگر ضرورت ہوتی کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے،غیر موجود کی طلب میں تکلف نہ فرماتے۔ بعض اوقات بھوک کی شدت سے شکم پر پتھر بھی باندھ لیا کرتے تھے۔ اور بسا اوقات دو دو مہینے گزر جاتے مگر آپ کے گھر میں آگ تک نہ جلتی ۔‘‘ بخاری و مسلم میں مروی ہے کہ مسجد نبوی میں کچھ لوگ جمع تھے ۔ ان میں سے ایک صحابی کہنے لگے، میں ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا، دوسرے نے کہا، میں قیام میں مشغول رہوں گا اور آرام نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا میں شادی نہیں کروں گا۔ چوتھے نے کہا میں گوشت کھانا ترک کردوں گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ باتیں سن کر فرمایا: ’’ میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں ۔قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ۔ بیویوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اورگوشت بھی کھاتا ہوں جس نے میری سنت سے انحراف کیا اس کا مجھ سے کچھ تعلق نہیں ۔‘‘ [2]