کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 362
تھے۔ آپ فیصلہ کن بات کہتے اور عدل وانصاف کی روشنی میں فیصلہ صادر کرتے تھے۔ آپکے پہلوؤں سے علم پھوٹتااورآپ کی ذات سے حکمت کے چشمے ابلتے تھے۔ دنیا کی سرسبزی و شادابی سے نفرت کرتے۔رات اور اس کی وحشت انھیں عزیز تھی۔ آپ زیادہ روتے اور اکثر سوچ بچار میں مصروف رہا کرتے تھے۔ موٹے جھوٹے لباس کو پسند کرتے اور خشک کھانا کھایا کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ اس طرح بے تکلف ہوا کرتے تھے جیسے ہم میں سے کوئی شخص ہو۔جب ہم آپ سے کوئی سوال کرتے تو اس کا جواب دیتے ؛اور جب ہم دعوت دیتے تو اسے قبول کرتے ۔اور اللہ کی قسم ! آپ کے ہمارے قریب ہونے اور ہمیں اپنے قریب کرنے اور آپ کی ہیبت و جلال کے باوجودہم آپ سے بات نہیں کرسکتے تھے۔آپ اہل دین کی تعظیم کرتے اور مسکینوں کو اپنے قریب کرتے۔قوی باطل میں طمع نہ کرسکتا اور کمزور آپ کے ہاں عدل سے مایوس نہ ہوتا۔میں اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں کہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ فرمارہے تھے :’’ اے دنیا! میرے علاوہ کسی دوسرے کو دھوکہ دینا ۔ کیا تم میرے سامنے پیش ہونا چاہتی ہو یا میرا شوق رکھتی ہو۔ہائے ہلاکت ہو ‘ میں نے تجھے تین بار طلاق بائنہ دیدی ہے۔میں تمہاری طرف رجوع نہیں کرسکتا۔ تیری عمر بہت کم ہے ‘ اور تیرا خطرہ بہت بڑا ہے ؛ اورتیری زندگی بڑی حقیر ہے۔ آہ ! سامان سفر کی کمی اور سفر کی دوری ؛ اور راستے کی وحشت !۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر روپڑے اور فرمایا: ’’ اﷲتعالیٰ ابو الحسن پر رحم فرمائے، اﷲ کی قسم! وہ ایسے ہی تھے۔‘‘ پھر پوچھا ضرار! حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت سے تمھیں کس قدر صدمہ ہوا؟ ضرار نے کہا:’’ اتنا ہی غم جتنا اس شخص کو ہوتا ہے جو اپنی گود میں اپنے بچے کو ذبح کردے نہ تو اس کے آنسو خشک ہوتے ہیں اور نہ غم ہلکا ہوتا ہے۔‘‘(شیعہ مصنف کا بیان ختم ہوا) حضرت علی رضی اللہ عنہ کا زہد و تقویٰ: [جواب]: بلاشک وشبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زہد میں کوئی کلام نہیں ۔ تاہم یہ کہنا کہ آپ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے بڑھ کر زاہد تھے؛ شیعہ کے پیش کردہ دلائل میں اس کے ثبوت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے۔ بلکہ رافضی نے زہد علی رضی اللہ عنہ میں جو دلائل پیش کیے ہیں [وہ جھوٹ کا طومار ہیں ]ان میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو اس حق بات پر دلالت کرے جو حضرت میں موجود تھی۔شیعہ کی روایات یاتو جھوٹ کا پلندہ ہیں یا پھر ان میں مدح علی سے متعلق کوئی بات موجود نہیں ۔ ٭ دنیا کو طلاق دینے والی روایت کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ’’اے زرد اور گوری چٹی دنیا! میں نے تجھے طلاق دے دی اب جا کر کسی اور کو مبتلائے فریب کر، میں تجھے دوبارہ اپنے گھر میں آباد نہیں کروں گا۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ ان لوگوں سے زاہد تر ہیں جنھوں نے یہ بات نہیں کہی