کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 35
ہوں اس میں عدل و انصاف کے تقاضا کے مطابق غورو فکر کیا جائے گا۔ محدثین کرام علم حدیث کا معیار و مدار ہیں ۔ شہرۂ آفاق محدثین حضرات کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں ]]: جیسے : امام مالک،شعبہ، اوزاعی، لیث، سفیان بن عیینہ، سفیان ثوری،ذوالنون، حماد، ابن مبارک ، یحییٰ قطان، عبدالرحمن بن مہدی، وکیع ، ابن علیہ ، شافعی، عبد الرزاق، فریابی، ابو نعیم، قعنبی، حمیدی،ابو عبید، ابن المدینی، احمد، اسحاق،ابن معین، ابوبکربن ابی شیبہ، ذہلی،بخاری ، ابو زرعہ، ابو حاتم، ابو داود، مسلم ، موسیٰ بن ہارون، صالح جزرہ، نسائی، ابن خزیمہ، ابو احمد بن عدی۔ ابن حبان ، دارقطنی اور دیگر محدثین و ماہرین علم الرجال و جرح و تعدیل (رحمہم اللہ)۔ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس کا شمار کیا جانا ممکن نہیں ۔ یہ لوگ رجال اور جرح و تعدیل کے ماہرین میں سے ہیں ۔ ان میں سے بھی بعض ایک دوسرے سے بڑھ کر عالم ہوا کرتے تھے۔ اور بعض کلام میں دوسروں کی نسبت زیادہ عادل اورحق پسند ہوا کرتے تھے۔ جیسا کہ باقی تمامعلوم میں لوگوں کی حالت ہوا کرتی ہے۔ معرفت رجال کے موضوع پر متعدد چھوٹی بڑی کتب تصنیف کی گئی ہیں ۔ چند ایک کتب کے نام حسب ذیل ہیں ۔ طبقات ابن سعد، تاریخ صغیربخاری، تاریخ کبیر بخاری، کتب یحیی ابن معین، اور احمد بن حنبل بروایت تلامذہ،اور ان سے قبل کتاب یحییٰ بن سعید القطان، کتاب علی بن مدینی، تاریخ یعقوب بن سفیان الفسوی، ابن ابی خیثمہ، ابن ابی حاتم، عقیلی، ابن عدی ،اور ابن حازم کی کتابیں ۔ ایسے ہی بہت ساری کتابیں مسانید کے طرز پر لکھی گئی ہیں جن میں مصنف اپنی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث روایت کرتا ہے؛ جیسا کہ مسند أحمد بن حنبل؛ مسند طبرانی، مسند اسحاق ، مسند ابو داود الطیالسی، مسند ابو بکر ابن ابی شیبہ، مسند محمد بن ابی عمر العدنی، مسند ابن منیع، مسند ابو یعلی الموصلی ، مسندابوبکرالبزار البصری اور دوسرے لوگ۔ مندرجہ ذیل کتب حدیث فقہی ابواب کی ترتیب کے مطابق جمع کی گئی ہیں : صحیح بخاری، صحیح مسلم، ابن ابی خزیمہ ابن حبان وغیرہ اور ایسے ہی وہ کتابیں جو کہ صحیحین پر تخریج میں لکھی گئی ہیں جیسا کہ اسماعیلی اور برقی اور ابو نعیم وغیرہ کی کتابیں ۔ اور وہ کتابیں جن میں سنن کی تخریج کی ہے جیسے : سنن نسائی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ۔ اور بعض نے جامع احادیث ذکر کی ہیں جن میں فضائل اور دوسرے امور بھی آتے ہیں جیسے : جامع الترمذی۔ اور دیگر لا تعداد کتب حدیث جن کا ذکر طوالت کا موجب ہے۔یہ عظیم الشان علم باقی تمام اسلامی علوم میں عظمت ومنزلت رکھتاہے۔ خلاصہ کلام! اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ رافضی اس علم میں بہت ہی کم معرفت رکھتے ہیں تمام بدعتی اورگمراہ فرقوں میں اس علم میں رافضیوں سے بڑھ کر کوئی دوسرا جاہل نہیں ۔ باقی گمراہ فرقوں میں اس علم کے بارے میں کوتاہی پائی جاتی ہے؛ جیسے معتزلہ ؛مگر معتزلہ بھی خوارج سے زیادہ عالم ہوتے ہیں اور خوارج اپنی جہالت کے باوجود روافض سے زیادہ سچے ؛ ان سے بڑے عالم ؛ زیادہ دین دار؛ اورخوف ِالٰہی رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ بلکہ یہ حقیقت ہے کہ خوارج جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتے۔بلکہ وہ دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ