کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 27
جس وقت کفار نے آپ کو نکالا ؛ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدد فرمائی اس وقت آپ دو تھے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ۔ اور غزوہ بدر کے موقع پر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جھونپڑہ یا خیمہ لگایا گیا؛ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اس خیمہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے۔تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت میں مبارک حصہ اور قابل صد شکر کوششیں ہیں ۔[اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے ]۔ یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ جب احد کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی تلوار لیکر آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیتے ہوئے کہا: ’’ اسے دھوڈالو؛ اس میں مذمت کی کوئی بات نہیں ‘ آج اس نے مجھے سچا کر دکھایا ہے ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا: ’’ اگر تم نے یہ اچھائی اور نیکی کی ہے تو یقیناً فلاں اور فلاں اور فلاں نے بھی ایسی کارکردگی دیکھائی ہے ۔‘‘[تاریخ ابن کثیر ۴؍۴۷] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے امثال وہمنوا صحابہ کوچھوڑ کر صرف آپ کی کوئی خصوصیت نہیں ہے ۔ اور نہ ہی کسی ایسے موقع کا علم ہوسکا ہے جہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو باقی صحابہ کو چھوڑ کر صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مدد کی ضرورت پڑی ہو۔نہ ہی زبانی کلامی مدد کی ضرورت پڑی اور نہ ہی جانی طور پر ۔ [ اہل اسلام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کا الزام]: یہ ایک بدیہی بات ہے کہ لوگوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور آپ کی اطاعت شعاری صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے نہ تھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو دعوت دی ہو؛ اور نہ ہی اس کے علاوہ کوئی اور خاص سبب تھا جیسے حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کے مابین اسباب تھے۔ بخلاف ازیں بنی اسرائیل ہارون علیہ السلام کو بے حد چاہتے تھے اور موسیٰ علیہ السلام سے خائف و ہراساں رہتے تھے۔ ہارون علیہ السلام ان سے الفت و محبت کا سلوک روا رکھتے تھے۔ روافض کا دعویٰ ہے کہ اہل اسلام حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کی اور ان کے بارے میں جو نص تھی اس کو پوشیدہ رکھا۔ پھر یہ کہنا کیوں کر درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اسی طرح محتاج تھے جس طرح موسیٰ ہارون کے ؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لیجیے؛ ان کے دستِ حق پرست پر عشرہ مبشرہ میں سے چھ صحابہ نے اسلام قبول کیا تھا ؛ان صحابہ کے نام ہے ہیں :عثمان ،طلحہ،زبیر؛ سعد، عبدالرحمن بن عوف، ابوعبیدہ(رضی اللہ عنہم)۔ مگر ہمیں نہیں معلوم کہ سابقین اوّلین مہاجرین و انصار صحابہ میں سے کسی نے بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پراسلام قبول کیا ہو۔حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ سابقین صحابہ میں شامل ہیں ۔عقبہ کی رات جب انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مدینہ طیبہ روانہ فرمایا۔ان کے ہاتھ پرانصار کے سرداران جیسے حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا تھا۔ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وہ انسان ہیں جن کی موت