کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 24
اور قبط کو فتح کیا۔] یہ تاریخ کی مسلمہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک ہر میدان میں کامیاب و کامران اور منصور رہی، ایسا غلبہ بعد میں کبھی حاصل نہیں ہوا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد امت کا شیرازہ بکھر گیا۔ ایک گروہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معاون تھا اور دوسرا مخالف۔ تیسرا گروہ بالکل غیر جانبدار تھا۔انہوں نے کسی بھی فریق کا ساتھ نہیں دیا۔ اور جن لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا اور جنگیں لڑیں ۔ وہ دوسرے لوگوں پر حتی کہ کفار پر بھی غالب نہ آسکے۔ بلکہ دوسرے لوگ ہی ان پر غالب رہے۔ اور اس معاملہ کی ڈور ان کے ہاتھوں میں رہی۔ اس کے برعکس جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے تو مسلمانوں کو پھر سے کفار پر فتح نصیب ہوئی۔ انہوں نے علاقے فتح کرنا شروع کیے ۔ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے دوسرے بھائیوں کی طرح خوارج پر منصور و کامیاب رہے ہیں ۔ اس کے برعکس وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہوں نے کفار اور مرتدین سے قتال کیا تھا؛ اللہ تعالیٰ نے ان کی نصرت فرمائی اور بہت بڑی کامیابی سے نوازا ۔ اور ایسے ہی نصرت نصیب ہوئی جیسے اللہ کا وعدہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ﴾ [غافر۵۱] ’’ یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے ۔‘‘ وہ قتال جس کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا؛ جومؤمنین نے آپ کے ساتھ مل کر کفار و[ منافقین] مرتدین اور خوارج سے کیا ؛ اس میں یقین تقوی وصبر کی وجہ سے کامیاب رہے او ربہت بڑی نصرت و فتح نصیب ہوئی۔اس لیے کہ تقوی اور صبر و بنیادی ایمانی عنصر ہیں جن کے ساتھ فتح و نصرت معلق رہتی ہے۔ ایسے ہی [شیعہ مصنف کی ذکر کردہ ]وہ دعا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا نگوٹھی صدقہ کرنے کے بعد کی اس کا جھوٹ ہونا صاف ظاہر ہے ۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ضرورت کے وقت کہیں بہت زیادہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا جس کا بہت بڑا فائدہ بھی حاصل ہوا؛ یہ صدقہ یقیناً انگوٹھی کے صدقہ کرنے سے بہت زیادہ تھا۔ صحیحین میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں دیا ؛ جتنا فائدہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مال نے دیا ہے ۔‘‘ ’’میں سب لوگوں سے زیادہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال او ررفاقت کاممنون ہوں ۔‘‘ اگر میں اہل زمین سے کسی کو گہرا دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا۔ البتہ اسلامی اخوت و مودّت کسی شخص کے ساتھ مختص نہیں ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی شخص کی کھڑکی مسجد کی جانب کھلی نہ رہے۔‘‘[اس کی تخریج گزرچکی ہے] [1]
[1] صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1138 ۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض وفات میں منبر پر تشریف فرما ہوئے اور آپ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندہ کو اختیار دیا کہ وہ دنیا اور اس کی تروتازگی کو اختیار کرلے یا اللہ کے پاس جو نعمتیں ہیں انہیں اختیار کرلے تو اس بندہ نے اللہ کے پاس والی نعمتوں کو اختیار کرلیا ۔یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے۔میں نے (