کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 19
نیز ثعلبی نے عبد الملک سے نقل کیا ہے کہ میں نے ابوجعفر باقر سے اس آیت کی تفسیر پوچھی۔ تو انھوں نے فرمایا:’’ اس سے سب مومن مراد ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا، بعض لوگ اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ مراد لیتے ہیں ۔
یہ سن کر امام باقر رحمہ اللہ نے فرمایا :’’ اہل ایمان میں علی رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں ۔‘‘ ضحاک اورسدی سے بھی یہی مروی ہے۔
ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں اپنے والد سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں : ہم سے لیث کے کاتب ابو صالح نے بیان کیا ؛ وہ کہتا ہے ہم سے معاویہ بن صالح نے بیان کیا؛ ان سے علی بن ابی طلحہ نے بیان کیا ؛وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت کی تفسیر میں نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا:’’ اہل ایمان سب مومن و مسلم اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول کے ولی ہیں ۔‘‘
نیز کہتے ہیں :ہم سے ابو سعید الاشج نے بیان کیا؛ وہ محاربی سے وہ عبدالملک بن ابو سلیمان سے روایت کرتے ہیں : کہا: میں نے ابو جعفر سے اس آیت کے متعلق پوچھا ؛ تو آپ نے فرمایا: اس سے مراد تمام اہل ایمان ہیں ۔‘‘ میں نے کہا: یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’ اہل ایمان میں علی رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں ۔‘‘ امام سدی سے بھی ایسی روایت منقول ہے۔
چوتھی بات:....ہم شیعہ کے دعوائے اجماع کو معاف کرتے ہیں اور ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے دعویٰ کے اثبات میں ایک سند صحیح ہی پیش کریں ۔ ثعلبی سے ذکر کردہ روایت ضعیف ہے اور اس کے راوی متہم بالکذب ہیں ۔ باقی رہا فقیہ ابن المغازلی واسطی تووہ ضعیف سے بھی ضعیف تر ہے؛ اس کی کتاب اکاذیب کا پلندہ ہے۔ اس حقیت سے ہر وہ شخص آشنا ہے جو علم حدیث سے معمولی سی واقفیت بھی رکھتا ہے۔اور ہمارا صحیح سند کا مطالبہ ہردو کتابوں کو شامل ہے۔
پانچویں بات:....اگر آیت کا مطلب یہ قرار دیا جائے کہ حالت رکوع میں بھی زکوٰۃ ادا کی جائے ؛جیسا کہ ان کا کہنا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حالت نماز میں اپنی انگوٹھی صدقہ کی تھی؛ تو اس سے وجوباً موالات کی شرط ٹھہرے گی؛ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی مسلمان ولی نہیں بن سکے گا ۔ بنا بریں حسن و حسین رضی اللہ عنہما بھی موالات [دوستی]کے مستحق نہیں ہوں گے۔ اور نہ ہی باقی بنی ہاشم سے کوئی موالات و دوستی ہوگی ۔ یہ بات سب مسلمانوں کے اجماع کے خلاف ہے۔
چھٹی بات:....اس آیت میں ﴿الذین﴾ جمع کا صیغہ ہے۔ لہٰذا فرد واحد حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کا مصداق نہیں ہو سکتے ۔
ساتویں بات:....علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعریف صرف کسی اچھے کام پر کی جاتی ہے۔وہ اچھا کام یا تو واجب ہوگا یا پھر مستحب۔ صدقہ ؛ غلام آزاد کرنا ؛ ہبہ ؛ ہدیہ ؛ اجارہ ؛ نکاح ؛ طلاق وغیرہ عقود کے معاملات نماز میں نہ ہی واجب ہیں اور نہ ہی مستحب ؛اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق و اجماع ہے ۔بلکہ اکثر علماء کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نماز باطل ہوجائے گی اگرچہ وہ زبان سے بات نہ بھی کرے۔ بلکہ ایسے اشارہ سے بھی نماز باطل ہوجاتی ہے جس کا مفہوم سمجھا