کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 15
فرماتے ہیں : ﴿وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی تِلْکَ اَمَانِیُّہُمْ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ﴾ [البقرہ ۱۱۱] ’’یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاری کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْن﴾ [النمل ۶۴] ’’ کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے؛وہ پھر اسے لوٹائے گا اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دے رہا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ ۔‘‘ سچے کو اپنی سچائی پر دلیل و برہان چاہیے۔اور دو ٹوک سچائی وہی ہے جس کے متعلق معلوم ہو کہ یہ سچ ہے۔ اس رافضی مصنف نے جتنی بھی حجتیں پیش کی ہیں ‘ ان میں جھوٹ ہے۔ اس کے بس میں نہیں کہ اپنے تمام مقدمات پر ایک بھی سچی حجت پیش کرسکے۔ کیونکہ سچے مقدمات کے لیے ممکن نہیں ہے کہ ان کی بنیاد جھوٹ اور باطل پر رکھی جائے۔ ہم ان شاء اللہ اس کی ایک ایک بات کا تارو پود کھول کر رکھ دیں گے جس سے اس کا جھوٹ بالکل واضح ہوجائے گا۔ ایسی حجتوں کو براہین کا نام دینا بذات خود بہت بڑا اور انتہائی برا جھوٹ ہے ۔ یہ رافضی مصنف قرآن کی تفسیر میں بعض لوگوں سے نقل کیے گئے اقوال پر اعتماد کرتا ہے۔حالانکہ بسا اوقات اس میں بھی راوی پر جھوٹ گھڑلیا گیا ہوتا ہے۔ اور اگر سچ بھی ہوتو بہت سارے علمائے کرام رحمہم اللہ نے اس کی مخالفت کرکے اس نظریہ یا تفسیر کو رد کیا ہوتا ہے۔اگر کہیں پر واحدی کاقول نقل کیا گیا ہے توواحدی کی صداقت خود مجہول ہے ؛ نیز بہت سارے علمائے کرام رحمہم اللہ نے دلائل و براہین کی روشنی میں اس کے خلاف حق کو بھی بیان کیا ہوتاہے۔ اس لیے کہ واحدی کے اقوال کے خلاف اسی جنس کے بہت سارے اقوال ہیں جو اس کے متناقض ہیں ۔ جب براہین کا تعارض اقوال سے ہوجائے تو اقوال متناقض شمار ہوتے ہیں جب کے اقوال کے مقابلہ میں براہین متعارض نہیں ہوسکتیں ۔ بلکہ ہم ان شاء اللہ اس رافضی کی نام نہاد براہین کے خلاف حقیقی براہین قائم کریں گے جن کا آپس میں کوئی تعارض بھی نہیں ہوگا۔ رافضی کے اکثر اقوال میں جھوٹ بالکل ظاہر ہوتا ہے۔ یہ جھوٹ صرف ان لوگوں پر مخفی رہ سکتا ہے جن کے دلوں کو اللہ تعالیٰ نے اندھا کردیا ہو۔ [اورواضح کریں گے کہ ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر دلالت کرنے والی براہین برحق ہیں اور بیشک قرآن بھی حق ہے۔ اور یہ کہ دین اسلام حق ہے ۔ یہ ان تمام چیزوں سے متناقض ہیں جنہیں رافضی نے براہین کا نام دیا ہے۔ اگر عقلمند انسان کچھ دیر کے لیے غور کرے گا تو اس پر واضح ہوجائے گا کہ رافضی مصنف جن دلائل کو