کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) - صفحہ 13
کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد8،7) مصنف: شیخ الاسلام ابن تیمیہ پبلیشر: دارالمعرفہ ترجمہ: پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی امامت علی رضی اللہ عنہ پر قرآنی دلائل پہلی دلیل: ﴿اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا﴾ اور اس پر ردّ: [اشکال]:شیعہ مصنف امامت علی رضی اللہ عنہ پر قرآنی دلائل پیش کرتے ہوئے لکھتا ہے : ’’ دوسرا منہج : قرآن سے مأخوذ دلائل اور براہین جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت پر دلالت کرتی ہیں ‘بہت کثرت کے ساتھ ہیں ۔‘‘ اوّل:....اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمْ رٰکِعُوْنَ ﴾ [المائدۃ ۵۵] ’’بیشک تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور(خشوع و خضوع کیساتھ) رکوع کرنے والے ہیں ۔‘‘ علماء کا اجماع اس بات پر منعقد ہو چکا ہے کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ ثعلبی اپنی اسناد سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ :’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ان دوکانوں کے ساتھ سنا اور اگر نہ سنا ہو تو یہ بہرے ہو جائیں ۔ اور میں نے اپنی ان دو آنکھوں سے دیکھا؛اگرنہ دیکھا ہو تو میری دونوں آنکھیں اندھی ہو جائیں ؛ فرماتے تھے:’’ علی رضی اللہ عنہ نیکوں کے قائد اور کفار کے قاتل ہیں ، جو ان کی مدد کرے گا اس کی مدد کی جائے گی، اور جو ان کو بے یارومددگار چھوڑے گاتو اسے بے یارومددگار چھوڑ دیاجائے گا۔‘‘ میں نے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز ادا کی ۔ اتنے میں ایک سائل نے آکر سوال کیا مگر کسی نے اسے کچھ بھی نہ دیا، اس نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہا:’’ اے اﷲ! تو گواہ رہ کہ میں نے تیرے نبی کی مسجد میں سوال کیا اور مجھے کچھ بھی نہیں دیا گیا ۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ رکوع کی حالت میں تھے آپ نے حالت رکوع میں اپنی چھوٹی انگلی کی جانب اشارہ کیا ؛ آپ نے اس میں انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ سائل نے آگے بڑھ کر آپ کی انگوٹھی اتار لی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ ماجرا دیکھ رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آسمان کی جانب سر اٹھا کر کہا:اے اﷲ! موسیٰ علیہ السلام نے تجھ سے سوال کیا تھا: ﴿قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْo وَ یَسِّرْلِیْ ٓاَمْرِیْo وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّنْ لِّسَانِیْo یَفْقَہُوْا قَوْلِیْo وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَہْلِیْo ھٰرُوْنَ اَخِیo اشْدُدْ بِہٖٓ اَزْرِیْo وَ اَشْرِکْہُ فِیْٓ اَمْرِیْ﴾ [طہ ۲۵۔ ۳۲]