کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 97
اس طرح کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ بخلاف امام کے؛ جب اس کی اطاعت کی جائے۔
اور اس کے بعد اس کے خلفاء کا معاملہ بھی امر و نہی کی تنفیذ میں کچھ ایسے ہی ہوتا ہے جیسے اس امام کی زندگی میں ہوتا ہے۔ پس ہر حکم دینے والا جب کسی ایسی بات کا حکم دیتا ہے جس میں اس کی اطاعت کرنی واجب ہو‘ تو حقیقت میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نافذ کررہا ہوتا ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کوتمام لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا اوران پر آپ کی اطاعت فرض کردی۔ اس وجہ سے نہیں کہ آپ حکمران ہیں اور آپ کے انصار و مدد گارہیں ۔ اور نہ ہی یہ وجہ ہے کہ کسی دوسرے نے آپ کی امامت کا عہد لیا ہے ؛ اس طرح کی دیگر کوئی بات بھی نہیں ۔اور آپ کی اطاعت ان امور پر بھی موقوف نہیں جن پر خلیفہ معہود کی اطاعت موقوف ہوتی ہے۔بلکہ اگر آپ کے ساتھ ایک آدمی بھی نہ ہو؛ اور تمام لوگ آپ کوجھٹلاتے رہیں ‘ تب بھی آپ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے[اس لیے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ]۔مکہ میں ہجرت سے قبل جب آپ کے اعوان و انصار نہیں تھے ‘تب بھی آپ کی اطاعت واجب تھی۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ ﴾ [آل عمران]
’’اور نہیں ہیں محمد مگر ایک رسول، بیشک آپ سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے ہیں تو کیا اگر آپ فوت ہو جائیں ، یا قتل کر دیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیان کردیا ہے کہ [اگر بالفرض ] آپ کو قتل کردیا جائے ‘یا طبعی وفات ہوجائے ؛ تب بھی اس سے رسالت کے حکم میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔جس طرح ائمہ کی موت سے یا قتل کردیے جانے سے امامت کی اطاعت ختم ہوجاتی ہے۔اورنبی ہونے کے لیے یہ شرط بھی نہیں ہے کہ نبی ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہے اور اس پر کبھی موت نہ آئے۔اس لیے کہ آپ رب نہیں ہیں ‘بلکہ بیشک آپ رسول ہیں ‘اورآپ سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت کا حق ادا کیا‘ اللہ تعالیٰ کی امانت لوگوں تک پہنچا دی ؛ اور امت کے لیے خیر خواہی کی؛ اور اللہ کی راہ میں ایسے جہاد کیا جیسے جہاد کرنے کا حق ہے۔اورپھر اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتے رہے یہاں تک کہ موت آگئی۔پس آپ کی اطاعت جیسے آپ کی زندگی میں واجب تھی ‘ایسے ہی موت کے بعد بھی واجب ہے ‘بلکہ زیادہ تاکیدی ہوجاتی ہے ۔ اس لیے کہ دین مکمل ہوگیا‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت سے احکام