کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 94
طرح جانتے ہیں کہ جب کوئی کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسلام قبول کرنا چاہتا توآپ اس کے سامنے مسئلہ امامت کا اظہار تک نہیں فرمایا کرتے تھے۔ نہ مطلق طور پر اورنہ ہی مقید طور پر۔ پھر یہ مسئلہ اہم المطالب کیوں کر ہوا؟ اگر ہم بالفرض تسلیم بھی کرلیں کہ امامت کی معرفت ضروری ہے ‘ تو پھر بھی جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں انتقال کر گئے ‘انہیں اس مسئلہ کی معرفت کی ضرورت نہیں تھی۔توپھر وہ مسئلہ تمام مسائل دین سے اہم ترین اور اشرف ترین مسائل میں سے کیونکر ہوسکتا ہے جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔کیاوہ لوگ جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ظاہری و باطنی طور پر ایمان لائے‘اور پھر دین اسلام پر قائم رہے ‘اس میں نہ ہی کوئی تبدیلی کی ‘اور نہ ہی ارتداد کے مرتکب ہوئے؛ کیا وہ باتفاق مسلمین [شیعہ و سنہ ]تمام مخلوق سے بہترین لوگ نہیں تھے؟ ۔ورنہ وہ مسلمانوں سے کیسے افضل ہوسکتے ہیں جو دین کے اہم ترین اورافضل ترین مسائل سے لا بلد ہوں ؟ امامت کی اہمیت کا وہم اور اس پر رد: اگر یہ کہا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات مبارک میں خود امام تھے۔ اور امام کی ضرورت آپ کی وفات کے بعد پیش آئی۔یہ مسئلہ کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں اہم ترین مسائل میں سے نہیں رہا ۔ بلکہ آپ کی موت کے بعد دین کے اہم ترین مسائل میں سے ہوگیا۔ تواس کے جواب کہا جائے گا کہ : ۱ول: اگر اس بات کوصحیح بھی تسلیم کرلیا جائے تب بھی یہ کہنا جائز نہیں کہ یہ مسئلہ مطلق طور پر دین کے اہم ترین مسائل میں سے ہے ۔بلکہ کبھی کبھار بعض اوقات میں ایسا ہوتا ہے ۔ باقی اوقات میں یہ نہ ہی دین کے اہم مطالب میں سے ہوتا ہے اورنہ ہی اشرف ترین مسائل میں سے ۔ دوم : یہ کہا جائے گا کہ: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ہر زمانے میں اور ہر جگہ پر امامت کی نسبت اہم ترین مسائل میں سے رہا ہے ۔پس امامت کا مسئلہ کسی طرح بھی اہم ترین مطلب اور اشرف ترین مسئلہ نہیں ہوسکتا۔ سوم : یہ کہا جائے گا کہ: اگر واقعی یہ اتنا اہم ترین مسئلہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب تھا کہ وہ باقی امت کے لیے اس مسئلہ کو بیان فرماتے ؛ جیسا کہ نماز ‘ روزہ ؛ زکاۃ اور حج کے امور کو بیان فرمایاہے۔ اور خاص کر اللہ تعالیٰ پر ایمان ‘ اس کی توحید اور آخرت پر ایمان کوبیان کیا ہے ۔ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ ان [رافضی] اصولوں کے مطابق امامت کا مسئلہ نہ ہی قرآن میں بیان ہوا ہے اور نہ ہی سنت میں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ : امامت ہر زمانے میں اہم ترین مسئلہ رہی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نبی بھی تھے اور امام بھی اور یہ بات ہر اس آدمی کومعلوم ہے جو آپ پر ایمان لایاہے کہ آپ اس وقت کے امام تھے ۔