کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 92
شیعہ کی نگاہ میں مسئلہ امامت کی اہمیت اور اس کی تردید
شیعہ مصنف ابن المطہر آغاز کتاب میں رقمطراز ہے:
’’یہ ایک مفید رسالہ اور لطیف مقالہ ہے، جو دین کے اشرف و اہم ترین مسائل پر مشتمل ہے اور وہ مسئلہ امامت ہے۔ اس لیے کہ اس کے فہم و ادراک سے عزو شرف کے دروازے کھلتے ہیں ۔ یہ ارکان ایمان میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ سے جنت میں دائمی زندگی نصیب ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ کے غضب سے نجات حاصل ہوگی۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص امام زمانہ کو پہچانے بغیر مر جائے، وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘ میں نے سلطان اعظم، شاہ عرب و عجم،مولی النعم ‘صاحب خیرو کرم؛ شہنشاہ مکرم غیاث الملۃ والدین والحق ’’الجاتیو خدا بندہ‘‘ کی لائبریری کے لئے یہ کتاب تحریر کی ہے ،جس میں میں نے دلائل کا خلاصہ پیش کیا ہے‘اوراہم ترین مسائل کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔میں نے اس کا نام ’’ منہاج الکرامۃ في معرفۃ الإمامۃ ‘‘ رکھا ہے ۔ اور اسے چند فصلوں میں ترتیب دیاہے:
۱۔ فصل اول میں امامت کے مسئلہ میں جو مذاہب پائے جاتے تھے ؛ بیان کیے ہیں ۔
۲۔ فصل ثانی میں یہ بیان کیا کہ امامیہ کا مسئلہ واجب الاتباع ہے۔
۳۔ فصل ثالث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے دلائل بیان کیے ہیں ۔
۴۔ فصل رابع میں بارہ ائمہ پر روشنی ڈالی ہے۔
۵۔ فصل خامس میں خلافت ابوبکر و عمر کا بطلان ثابت کیا ہے۔ (العیاذ باللّٰہ)[انتہٰی کلام الرافضی]
جوابات :
مذکورہ بالا بیان پر کئی طریق سے گفتگو کی جا سکتی ہے:
سب سے پہلے : ان سے یہ کہا جائے گا کہ ابن المطہر کا یہ قول کہ مسئلہ امامت اہم المطالب اور مسلمانوں کے اشرف ترین مسائل میں سے ہے؛ شیعہ وسنی علماء کے اجماع کی روشنی میں بالاتفاق کذب ہے۔بلکہ ایسا کہنا کفر ہے۔اس لیے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان سے بڑھ کر کوئی اور مسئلہ اہم نہیں ۔ یہ بات دین اسلام میں لازمی طور پر سب کو معلوم ہے ۔ اس لیے کہ کوئی کافر اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ ’’ لا إلہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘‘ کی گواہی نہ دیدے ۔ یہی وہ کلمہ ہے جس کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے