کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 791
یہ سب مقدمات متنازع فیہا ہیں ۔ اس لیے کہ بعض لوگوں کے نزدیک یہ ضروری نہیں کہ جہت میں قیام پذیر ہونے والی چیز جسم دار ہو۔ بلکہ غیر مجسم اشیاء کا قیام بھی جہت میں ممکن ہے۔ جب اس کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ یہ خلاف عقل ہے تو وہ کہتا ہے کہ کسی موجود چیز کے متعلق یہ کہنا کہ وہ عالم میں داخل ہے اور نہ خارج ؛اس سے بھی زیادہ خلاف عقل ہے۔اگر عقل اُس نظریہ کو قبول کرے تو یہ نظریہ بطریق اولیٰ قبولیت کا حق دار ہے۔ اور اگر اس نظریہ کو رد کیا جائے تو پھر پہلا نظریہ بطریق اولیٰ رد کئے جانے کا مستحق ہے۔ اور جب پہلے نظریہ کو رد کردیا جائے تو جہت میں ہونا متعین ہوگیا۔ تو ہر دو صورت میں جہت کا ہونا ثابت ہوتا ہے۔ بعض لوگ یہ بھی تسلیم نہیں کرتے کہ ہر جسم حادث ہوتا ہے، مثلاً کرامیہ اور اس مؤلف کے اسلاف متقدمین شیعہ۔یہاں پر گفتگو ان ہی لوگوں کے ساتھ ہے۔ اسی طرح بعض لوگ اس نظریہ کو نہیں مانتے کہ جسم حوادث سے خالی نہیں ہوتا،بلکہ ان کے نزدیک جائز ہے کہ کوئی جسم حوادث اور حرکت سے خالی ہو۔ جیسا کہ ان سے تنازع کرنے والے صانع کو کسی فعل کے انجام دینے تک افعال سے خالی قرار دیتے ہیں ۔ اسی طرح بہت سے اہل الحدیث؛ متکلمین اور فلاسفہ جو کہ ان ساتھ اختلاف رکھتے ہیں ان کے نزدیک یہ بات درست نہیں کہ جو چیز حوادث سے خالی نہ ہو وہ خود بھی حادث ہوتی ہے۔ ان مقامات میں سے ہر ایک مقام ایسا ہے کہ رافضی مشائخ اور ان کے ہمنوا اپنے متقدمین کے افکار و عقائد کو ثابت کرنے کے لیے دلائل پیش کرنے سے عاجز ہیں دوسرے فرقوں کی تو بات ہی چھوڑیے۔ ٭٭دوسری جلد ختم ہوئی ٭٭