کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 79
کے مر جانے یا قتل کیے جانے کے بعد اس کا مثلہ بنانا جائز نہیں ۔ پس نہ ہی اس کی ناک کاٹی جائے گی ‘ اورنہ ہی پیٹ چاک کیا جائے گا؛ نہ ہی کان کاٹے جائیں گے ‘اور نہ ہی اس کے ہاتھ توڑے جائیں گے ۔بس اس کی صرف یہ ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بطور بدلہ کے اس کے ساتھ ایسے کیا جائے۔ صحیح مسلم میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کو روانہ فرماتے تو اسے تقوی کی نصیحت فرماتے ۔ اور جو مسلمان ان کے ساتھ ہیں ‘ان کے ساتھ بھلائی کا سلوک کرنے کی وصیت کرتے ۔ اور پھر فرماتے : اللہ کے نام پر اللہ کی راہ میں جہاد کرو، کافروں سے قتال کرو، دھوکہ نہ دو، خیانت نہ کرو ؛ کسی کا مثلہ نہ کرو اور کسی بچے کو قتل نہ کرو۔‘‘ [1] سنن میں ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے ‘ اور مثلہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔‘‘[2] حالانکہ کفار کا مثلہ بنانے میں دشمن کے لیے زیادہ سزا ہے۔ مگر آپ نے ایسا کرنے سے اس لیے منع فرمایا کہ یہ زیادہ تکلیف بلا ضرورت ہے ۔ اس لیے کہ مقصود اس کے شر سے بچنا تھا جو کہ اس کے قتل سے پورا ہوگیا۔ یہ لوگ جو ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض و نفرت رکھتے ہیں ‘ اگر یہ کفار ہوتے ‘ اور انہیں قتل کردیا جاتا تو تب بھی ان کا مثلہ کرنا شریعت میں جائز نہ ہوتا ۔اورنہ ہی انہیں مرنے کے بعد مارا پیٹا جاتا۔ نہ ہی ان کے پیٹ چاک کیے جاتے اور نہ ہی ان کے بال نوچے جاتے ۔ حالانکہ اس میں ان کے لیے مزید تکلیف و ایذا رسانی ہوتی ہے۔ جب یہ لوگ اپنے تئیں اس خیال میں کہ اس سے دوسرے کو تکلیف پہنچتی ہے ؛ ایسی حرکات کا ارتکاب کرتے ہیں تو یہ ان کی جہالت کی انتہاء ہے۔ توپھر اس وقت کیا کیفیت ہوگی جب وہ کسی ایسے جاندار کو ایذاء دے رہے ہوں جن کو ناحق ایذا رسانی شریعت میں حرام ہے۔ پس وہ ایسی حرکت کاارتکاب کرتے ہیں جس سے حقیقت میں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔بلکہ اس میں ان کا دنیا و آخرت کا نقصان ہے۔ اور اس کے ساتھ ان کی انتہائی حماقت اور جہالت کی نشانی بھی ہے۔ ان کی حماقتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صدیوں سے مقتولین پر ماتم کرتے چلے آرہے ہیں ۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کوئی خواہ مقتول ہو یا دیگر مرنے والا ؛ موت کے بعد ایسی حرکات کا ارتکاب کرنا شریعت میں حرام ہے۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام ٹھہرایا ہے ۔ صحیح بخاری میں یہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
[1] مسلم کتاب الجہاد و السیر ؛ باب تأمیر الإمام الأمراء ۳؍۱۳۵۶۔سنن ابی داؤد کتاب الجہاد باب فی دعاء المشرکین سنن الترمذي ۳؍ ۸۵؛ کتاب السیر ؛ باب ماجاء في وصیۃ النبي في القتال] [2] سنن أبي داؤد ۳؍۷۲۔ والدارمي ۱؍۱۹۰۔وفي البخاری ۵؍۱۲۹؛ کتاب المغازي باب في النہي عن المثلۃ