کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 789
ایسے ہی شیعہ کا یہ کہنا کہ : ’’ہر وہ چیز جو کسی جہت میں ہوگی وہ محدَث ہوگی‘‘ مگر اس پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی۔ اس کے سابقہ بیان سے اس کے کلام کا خلاصہ یہ لگتا ہے کہ وہ کہنا چاہتا ہے کہ : اگر اللہ تعالیٰ کسی جہت میں ہے تو وہ جسم ہوگا؛ اگر جسم ہوا تو پھر ہر جسم محدث ہوتا ہے۔ اس لیے کہ جسم حوادث سے خالی نہیں ہوتا۔ اور جو حوادث سے خالی نہ ہو وہ خود بھی حادث ہوتا ہے۔
[ جس طرح وہ یہ کہتے ہیں کہ: دو چیزیں جو موجود ہوں گی وہ باہم یا تو متباین ہوں گی یا متداخل۔ ان کے زعم میں اس کا علم ہونا ایک بد یہی؍ضروری بات ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایسے موجود کا اثبات جس کی جانب اشارہ نہ کیا جاسکتاہو حس و عقل کے منافی ہے۔حالانکہ قرآن کے بیشتر مقامات پر اﷲ تعالیٰ کا فوق العالم ہونا مذکور ہے، بعض علماء کا قول ہے کہ قرآن کریم میں ۳۰۰ جگہ اس کا ذکر آیا ہے۔ احادیث نبویہ میں تواتر کے ساتھ یہ ثابت ہے ۔ علماء سلف سے بھی تواتر کے ساتھ منقول ہے؛ وہ بھی اس میں متحد الخیال تھے؛ ان میں کوئی ایک بھی اس کا منکر نہیں تھا۔ جو لوگوں پر تنقید کرنا چاہتا ہو اور اس غرض کے لیے دلائل قاطعہ کو بھی رد کر دے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے نظریات کو دلائل کی روشنی میں ثابت کرے۔
جہت سے کیا مراد ہے؟:
[اعتراض] : ....شیعہ مصنف کا یہ قول : ’’ جو چیز کسی جہت میں محدود ہو وہ حادث ہوگی اور اس جہت کی محتاج ہوگی۔‘‘
[جواب ]: ....یہ اسی صورت میں درست ہوگا جب وہ جہت ایک وجودی اور مثبت حیثیت کی حامل ہو اور اس چیز کے لیے لازم ہو۔ اس میں شبہ نہیں کہ جو شخص اﷲ تعالیٰ کو اس طرح قائم بالمحل مانتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس محل سے بے نیاز نہیں ہوسکتا وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو محتاج قرار دیتا ہے۔ حالانکہ کوئی شخص یہ عقیدہ نہیں رکھتا اور نہ ہی ہمارے علم کی حد تک کوئی شخص اﷲ کو مخلوقات کا محتاج تسلیم کرتا ہے۔ اس لئے کہ اﷲ نے عرش کو پیدا کیا، عرش کی تخلیق اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ وہ عرش کو پیدا کرنے سے پہلے بھی اس سے بے نیاز تھا اور اس کے بعد بھی بے نیاز رہا۔ اﷲ تعالیٰ کے فوق العرش ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ عرش کا محتاج ہے۔ دیکھئے اﷲ تعالیٰ نے عالم ارضی کو پیدا کیا اس میں سے بعض حصے بالا ہیں اور بعض پست۔ ظاہر ہے کہ بلند حصے پست کے ہر گز محتاج نہیں بنائے۔ مزید غور کیجئے کہ پہلے زمین ہے پھر اس کے اوپر ہوا ہے؛ ہوا زمین کی محتاج نہیں ؛ اور ایسے ہی اس کے اوپر بادل ہیں ؛ بادل بھی زمین کے محتاج نہیں ؛ایسے ہی پھر ان کے اوپر آسمان ہیں ؛ جوکہ بادلوں یا ہوا یا زمین کے محتاج نہیں ۔ توپھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو کہ سب سے بلند وبالا اور ہر ایک چیز کا خالق و مالک ہے وہ ان سب سے اوپر اور بلند ہونے میں مخلوقات کا محتاج ہوگا ؟