کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 788
قدح ہے۔ اورجب اس کا فساد ثابت ہوجائے تو قدح بھی باطل ہوجاتی ہے۔ پس صحت و فساد ہر دو صورتوں میں قدح باطل ہے۔ اس لیے کہ اس کی صحت سے اصل کی صحت لازم آتی ہے۔ اور اس کے فساد سے اصل کا فساد لازم نہیں آتا۔ اس لیے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ فساد صرف اس چیز میں ہو ؛ اس کی اصل میں نہ ہو۔ اس لیے کہ اصل میں قدح سے فرع کا بھی فساد لازم آتا ہے۔ اور جب اصل ہی فاسد ہو تو پھر اس میں کوئی قدح نہ ہوتی ہے نہ ہی ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نظری دلیل اپنے مقدمات اور ان کی تالیف پرموقوف ہوتی ہے۔ اور کبھی اس دلیل کا فساد اس مقدمہ کے فساد کے وجہ سے بھی ہوتا ہے یا کسی دوسرے فساد کی وجہ سے ؛ یا فساد نظم کی وجہ سے۔ پس جب یہ ایک مقدمہ باطل ہو تو پھر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ تمام ہی مقدمات باطل ہوں ۔ اس کے برعکس جب ایک مقدمہ باطل ہو تو پھر اس کی دلیل بھی باطل ہوجاتی ہے۔ ہاں اگر کسی ایک مقام پر واقع ہوجائے جس میں وہ اس جگہ سے مستغنی نہ ہو مگر وہ جگہ اس سے مستغنی ہو؛اس صورت میں وہ غیر کا محتاج ہو۔ مگر یہ کسی ایک کا بھی عقیدہ نہیں ۔
ایسے ہی ہمیں کسی ایک بھی ایسے کا علم نہیں ہوا جو یہ کہتا ہو کہ وہ اپنی مخلوقات میں سے کسی ایک کا محتاج ہے۔ چہ جائے کہ وہ مخلوقات کے علاوہ کسی اور کا محتاج ہو۔اور نہ ہی کسی ایک نے یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش کا محتاج ہے؛ حالانکہ وہی اس کا خالق ہے۔ اور مخلوق تمام کی تمام اپنے خالق کی محتاج ہے ؛ جب کہ خالق مخلوق میں سے کسی ایک کا بھی محتاج نہیں ۔ وہ اپنی قدرت سے عرش اورتمام مخلوقات کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ وہ عرش سے بے نیاز ہے ؛ اور دیگر تمام مخلوقات اس کی فقیر و محتاج ہیں ۔
جو کوئی کرامیہ یا دیگر اثبات صفات والے گروہ سے یہ سمجھا ہے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش کے محتاج ہیں ؛ تو یقیناً اس نے ان لوگوں پر بہت بڑا بہتان گھڑا ہے۔اور یہ کیسے ممکن ہے ؛ جب کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تخلیق عرش سے پہلے بھی موجود تھے۔ اور جب وہ عرش سے پہلے موجود اور اپنی ذات کے ساتھ قائم ہے؛ تو اس سے صاف واضح ہوگیا ؛ کہ وہ ہستی عرش سے بے نیاز ہے۔
جب اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ہیں ؛ تو اس سے یہ واجب نہیں ہوتا کہ وہ اس کا محتاج بھی ہو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عالم کو اس طرح پیدا کیا ہے کہ اس کے بعض حصے اس کے بعض کے اوپر ہیں ۔ مگر اس کا اوپر والا حصہ نیچے والے حصہ کا محتاج نہیں ہے۔ پس ہوا زمین کے اوپر ہے؛ مگر وہ اس کی محتاج نہیں ہے۔ایسے ہی بادل بھی زمین سے اوپر ہوتے ہیں مگر اس کے محتاج نہیں ہوتے۔ ایسے ہی آسمان بادلوں ؛ ہوا اور زمین سے بھی اوپر ہے ؛ مگر ان کا محتاج نہیں ہے۔ تو پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ العلی الاعلی ہر چیز کا خالق وہ اپنی مخلوق کا اس لیے محتاج ہے کہ وہ ان سے اوپر اور بلند ہے۔