کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 786
فصل: جہت اور حدوث کی بحث اور ابن تیمیہ کا ردّ [اعتراض] :شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’فرقہ کرامیہ اﷲ تعالیٰ کو بالائی جانب قرار دیتے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ جو چیز کسی جہت میں ہو، وہ اس جہت کی محتاج ہوگی، اور اس کے ساتھ ساتھ حادث بھی ہوگی۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: یہ نہ کرامیہ کا مذہب ہے؛اور نہ ہی کسی دوسرے کا۔ بلکہ کوئی بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ اللہ تعالیٰ ایسی جہت میں ہے کہ اس جہت نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے؛ یا پھر وہ اس کا محتاج ہے۔ بلکہ تمام لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ فوق العالم ہے،اوروہ اپنے علاوہ ہر ایک سے بے نیاز اور غنی ہے۔خواہ اسے جہت کانام دیا جائے یا نہ دیا جائے۔ اگرچہ جب وہ جہت کا لفظ بولتے ہیں تو اس سے فوق العالم ہونا مراد لیتے ہیں ۔ یہ کرامیہ کے علاوہ دوسر ے لوگوں کا بھی مذہب ہے۔ قدیم دور کے ائمہ شیعہ کا بھی مذہب تھا ؛ جیسا کہ اس سے پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ تم نے اس کے ابطال پر کوئی دلیل نہیں بیان کی ۔ جب کوئی لوگوں کے مذاہب میں کوئی برائی بیان کرتا ہے تو اس کے لیے ضرور ی ہوجاتا ہے کہ وہ اس کے بطلان پر دلیل بھی بیان کرے۔تمام مخلوق کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عالم کے اوپر ہے۔ اگرچہ یہ لوگ لفظ جہت کے بولنے سے احتراز کرتے ہیں ۔ وہ اپنے دل سے اس کا اعتقاد رکھتے ہیں اور زبان سے اقرار کرتے ہیں کہ ان کا رب اوپر ہے۔[1] اور وہ کہتے ہیں کہ : یہ بات ان کی فطرت میں داخل ہوچکی ہے۔ جیسا کہ ابو جعفر ہمدانی[2]نے استواء کے منکر سے کہا تھا۔ جب ان سے کہا گیا کہ : اگر
[1] صحیح مسلم کتاب الحج، باب فضل یوم عرفۃ، (حدیث:۱۳۴۸) [2] نام محمد بن حسن بن محمد کنیت ابو جعفر اور نسبت ہمدانی ہے۔ آپ بہت بڑے حافظ حدیث اور صادق القول تھے ۔ابن السمعانی کہتے ہیں : یہ اپنے عصر و عہد میں سب سے بڑے حافظ حدیث تھے، ۔امام الحرمین فرماتے ہیں : ظواہر نصوص کے بارے میں علماء کے یہاں اختلاف پایا جاتا ہے، علماء کی ایک جماعت آیات و احادیث نبویہ میں تاویل کی قائل ہے، ائمہ سلف تاویل نہیں کرتے، بلکہ نصوص کو ان کے ظاہری مفہوم پر محمول کرتے ہیں وہ ان کے مفاہیم و معانی کا علم اﷲ تعالیٰ کو تفویض کرتے ہیں ۔ ہمارا ذاتی زاویہ نگاہ اس ضمن میں یہ ہے کہ ہم سلف صالحین کی پیروی کرتے ہیں ، اس مسئلہ میں قطعی دلیل یہ ہے کہ امت کا اجماع ایک لائق اتباع حجت ہے جس کی تائید شریعت حقہ سے ہوتی ہے۔ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ظواہر نصوص کے فہم و ادراک کے درپے نہیں ہوتے تھے۔ علامہ المناوی الجامع الصغیر کی شرح میں لکھتے ہیں : علامہ سمعانی رحمہ اللہ نے ابو جعفر ہمدانی رحمہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے امام الحرمین ابو المعالی کو سنا فرماتے تھے: ’’ میں نے لاکھوں اوراق کا مطالعہ کیا اور پھر بغور اس بات کا جائزہ لیا کہ مسلمان اسلامی عقائد اور ظاہری علوم پر کہاں تک اعتماد رکھتے ہیں ، میں بحر مواج میں سوار ہوا اور ان چیزوں میں سوار ہوا جس سے اسلام نے منع کیا ہے( یعنی فلسفہ و علم الکلام کا مطالعہ کیا) یہ سب کچھ حق کی تلاش میں کیا، میں اب ان تمام باتوں سے منہ موڑ کر کلمہ حق کی طرف لوٹ(