کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 785
کے قریب ہونے والی حدیث بھی ہے۔ جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ [1] رہا نصف شعبان کی شب میں نزول تو اس بارے ایک مختلف فیہ اسناد والی حدیث ہے۔ [2] پھر جمہور اہلِ سنت کہتے ہیں کہ بے شک وہ نزول فرماتا ہے لیکن اس کا عرش اس سے خالی نہیں ہوتا۔ جیسا کہ اسحاق بن راہویہ اور حماد بن زید وغیرہ سے ایسا مروی ہے۔ اور امام احمد رحمہ اللہ مسدّد [3] کو لکھے اپنے خط میں فرماتے ہیں : ’’علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مثل کوئی چیز نہیں ، اور یہ کہ اس کے نزول کی کیفیت غیر معلوم ہے، اور یہ کہ اس کی صفات اس کی مخلوق کی صفات کے مثل نہیں ۔‘‘ علماء کا اس باب میں اختلاف ہے کہ آیا رب تعالیٰ کا نزول یہ فعل کی صفت ہے جو مخلوقات میں رب سے منفصل ہے یا یہ اس کا فعل ہے جس کے ساتھ یہ قائم ہے۔ اس بارے اہل سنت کے دو معروف اقوال ہیں ، اور یہ امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام ابو حنیفہ وغیرہ کے اصحابِ حدیث و تصوف کے اقوال ہیں ۔ اسی طرح استواء علی العرش میں بھی اختلاف ہے کہ آیا یہ رب تعالیٰ کا فعل ہے جو اس سے منفصل ہے، جسے وہ عرش کے ساتھ کرتا ہے۔ جیسے اس کے قریب ہونا، یا یہ فعل ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ غرض اس بارے دو اقوال ہیں : پہلا قول ابن کلاب، اشعری، قاضی ابو یعلی، ابو الحسن تمیمی وغیرہ کا ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ جو فعل اس کی مشیئت اور قدرت سے متعلق ہو، وہ اس کے ساتھ قائم نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسرا قول جمہور آئمہ محدثین کا ہے۔ جیسے ابن مبارک، حماد بن زید، اور زاعی، بخاری، حرب کرمانی، ابن خزیمہ، یحییٰ بن عمار سجستانی، دارمی، ابن حامد، ابوبکر عبدالعزیز، ابو عبداللہ بن مندہ، انصاری رحمہم اللہ وغیرہ۔ یہ مقام ان مسائل کی تفصیل کا نہیں ۔ غرض صرف اس بات پر تنبیہ کرتا ہے کہ یہ اقوال نہ تو علماء اہلِ سنت کے ہیں اور نہ کسی عاقل کے ہیں ۔ یہ نرے جھوٹے اور کسی پرلے درجے کے جاہل کے ہیں ۔
[1] صحیح مسلم: ۲؍ ۹۸۲ ۔ ۹۸۳۔ کتاب الحج، باب فی فضل الحج والعمرۃ ویوم عرفۃ۔ [2] الرد علی الجہمیۃ للدارمی، ص: ۳ ۔ ۴۔ [3] یہ ابو الحسن مسدّد بن مسرھد بن مسربل اسدی بصری ہیں ۔ ابن حجر (تقریب، ص: ۴۹) کہتے ہیں : مسدّد ثقہ اور حافظ ہیں ۔ کہتے ہیں کہ بصرہ میں سب سے پہلے آپ ہی نے مسند لکھی۔ ایک قول یہ ہے کہ مسدّد آپ کا لقب جبکہ نام عبدالملک بن عبدالعزیز ہے۔ ۲۲۸ھ میں وفات پائی۔ دیکھیں : طبقات الحنابلہ: ۱؍ ۳۴۱ ۔ ۳۴۵۔