کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 784
جھوٹوں اور جھوٹی حدیث گھڑنے والوں کی ایک جماعت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسی احادیث گھڑی ہیں ۔ جیسا کہ روافض نے اس سے کہیں زیادہ اور گھناؤنی باتیں گھڑ رکھی ہیں ۔ اگر یہ امامی اپنی تصنیف میں صرف اتنی باتوں ہی پر اکتفاء کرتا جو اس نے ذکر کی ہیں تو بھی ان میں وہ جھوٹ موجود ہے جس کے جھوٹ ہونے پر اہل علم اور حضرات محدثین کا اجماع ہے۔ انہیں میں سے ایک مثل آفتاب نیم روز ایک جھوٹ وہ ہے جو اس نے ’’منہاج الندامۃ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
ہم گزشتہ میں یہ بیان کر چکے ہیں کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس دنیا میں رؤیت باری تعالیٰ ممکن نہیں ۔ نہ تو کسی نبی کے لیے اور نہ کسی غیر نبی کے لیے۔ اس باب میں لوگوں کا خاص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اختلاف ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ معروف احادیثِ معراج میں ایسی کوئی بات نہیں جو رؤیت پر اصالۃً دلالت کرتی ہو۔ یہ روایت ایک ضعیف اسناد کے ساتھ مروی ہے جو ابو عبیدہ کے طریق سے ہے۔ جسے خلال نے اور قاضی ابو یعلی نے ’’ابطال التاویل‘‘ میں ذکر کیا ہے، اور اہل علم کا اس روایت کے جھوٹے اور موضوع ہونے پر اتفاق ہے۔[1]
صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں :
’’میں نے عرض کیا: اے اللہ تعالیٰ کے رسول! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رب دیکھا؟
’’توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو نور ہے بھلا میں اسے کیونکر دیکھتا؟ [2] یہ بات ثابت نہیں ہے کہ کسی صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رؤیت کے بارے میں پوچھا ہو۔ صرف اسی ایک حدیث میں اس بات کا ذکر ہے۔
رہی وہ احادیث جو لوگ نقل کرتے ہیں کہ جنابِ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا ؛تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہاں میں نے رب کو دیکھا ہے۔‘‘
اور سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے سوال کے جواب میں فرمایا : ’’ میں نے رب تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔‘‘
تو اہل علم کا ان روایات کے جھوٹ ہونے پر اتفاق ہے۔ علماء میں سے کسی نے بھی ان روایات کو صحیح یا ضعیف اسناد کے ساتھ روایت نہیں کیا۔ اسی بناء پر امام احمد رحمہ اللہ نے رؤیت کے باب میں حضرت ابی ذر رضی اللہ عنہ کے قول پر اعتماد کیا ہے ۔ اسی طرح عثمان بن سعید دارمی نے بھی۔ رہی ہر رات میں آسمان دنیا کی طرف نزول فرمانے کی احادیث تو حضرات محدثین کے نزدیک معروف اور ثابت ہیں ۔ اسی طرح عرفہ کی رات میں رب تعالیٰ
[1] امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے وہ مجھے نہیں ملی۔
[2] صحیح مسلم: ۱؍ ۱۶۱۔ کتاب الایمان، باب فی قولہ علیہ السلام: نورٌ اَنّٰی اراہ۔