کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 78
اور ایسے ہی ایک گھی بھری ہوئی مشک کو چھریاں مار کر پھاڑ ڈالتے ہیں ‘اور پھر اس سے گھی پیتے ہیں ‘ اور یہ کہتے ہیں کہ یہ عمر کا پیٹ چاک کیا گیا ہے ‘ اور ہم اس کا خون پیتے ہیں ۔ ایسے ہی کولہو کے چرخ پر گھومنے والے گدھوں میں سے ایک کانام ابو بکر رکھتے ہیں ‘ اور دوسرے کا عمر ؛ اور پھر ان دونوں گدھوں کو انتہائی سخت مارتے ہیں ‘اور یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ ابو بکر و عمر کو سزا دی جارہی ہے ۔ اور کبھی کبھار ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام گدھے کے پاؤں کے نیچے لکھ دیتے ہیں ۔یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ ایسے گدھوں کے پاؤں پر بہت سخت مارتے ہیں جن پر ان صحابہ کرام کے نام لکھے گئے ہوں ‘اورکہتے ہیں :میں تو ابو بکر وعمر کو سزا دیتا ہوں ؛ اور اس وقت تک ایسا کرتا رہوں گا جب تک یہ پاؤں توڑ نہ دوں ۔‘‘ ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے کتوں کے نام ابو بکر وعمر کے نام پر رکھتے ہیں اور ان پر لعنت کرتے ہیں ۔اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو ان صحابہ کرام کے اسماء مبارکہ پر اپنے کتوں کے نام رکھتے ہیں ‘ اور پھر اگر اسے ابو بکر کے بجائے بکیر کہا جائے تو اس پر لڑنا شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ :’’تم جہنمیوں کے نام پر ہمارے کتے کا نام رکھتے ہو۔‘‘ ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مجوسی غلام ابو لؤلؤ فیروز کی تعظیم صرف اس وجہ سے کرتے ہیں کہ اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔ اور کہتے ہیں : ’’ حضرت ابو لؤلؤ کا انتقام ۔‘‘ باتفاق مسلمین ایک کافر کی یہ تعظیم صرف اس وجہ سے ہے کہ اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوشہید کیا تھا۔ ان کی حماقتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کوئی ایک درگاہ بنالیتے ہیں ‘اور کہتے ہیں : ’’یہ ہے: ’’ مزار ِاہل بیت ۔‘‘ حالانکہ ان کے اس جھوٹ پر کتنی بار لوگ انہیں جھوٹا قرار دے چکے ہیں ۔اور کبھی کبھار اس صاحب مزار کو شہید قرار دیتے ہیں ۔ اور اس پر درگاہ تعمیر کر لیتے ہیں ۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہاں پر عوام الناس میں سے کسی کی قبر ہو‘ یا پھر کسی کافر کی قبر ہو‘ یا [پھر کسی جانور کو دفنا دیاگیا ہو؛ یا پھر فرضی قبر تیار کرلی گئی ہو۔دراوی]۔بہت ساری نشانیوں سے یہ جھوٹ واضح ہوجاتا ہے۔ یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ان ناموں والے جانوروں کو تکلیف دینا اورمارپیٹ کرنا صرف اس انسان کا کام ہوسکتا ہے کہ جو لوگوں میں سب سے بڑھ کر بیوقوف اور جاہل ہو۔اس لیے کہ وہ لوگ جو باتفاق مسلمین سب سے بڑے کافر تھے ‘ جیسے : فرعون ؛ ابو لہب ‘ ابو جہل وغیرہ ؛ اگر ہم ان کو بھی سزا دینا چاہیں ‘ اور پھر یہ طریقہ اختیار کریں تو یہ سب سے بڑی حماقت و جہالت ہوگی۔ اس لیے کہ اب ایسا کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیونکہجب کسی ایسے کافر کو قتل کردیا جاتا ہے جسے جان سے ختم کرنا جائز بھی ہو‘ یا پھر وہ خود اپنی موت مر جائے ‘ تو پھر بھی اس