کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 778
اشعری کہتے ہیں : امت میں کچھ لوگ عبادتوں کا غلط انتساب کرتے ہیں ، اور ان کو اللہ تعالیٰ پر جائز سمجھتے ہیں ۔ یہ لوگ اجسام میں حلول کے قائل ہیں ۔ اس لیے کسی عمدہ شے کو دیکھ کر یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ شاید یہ وہی ہو، اور ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ اس نے رب تعالیٰ کو اس دنیا میں اپنے اعمال کے بقدر دیکھا ہے۔ پس جس نے اپنا عمل اچھا دیکھا اس نے اپنے معبود کو اچھا دیکھا۔ ان میں سے بعض کے نزدیک اس دنیا میں رب تعالیٰ سے معانقہ، مجالست اور ملامست جائز ہے، اور کوئی یہ کہتا ہے کہ رب تعالیٰ کا جسم، اعضاء اور ابعاض ہیں ۔ جیسے خون، گوشت وغیرہ جو انسانی صورت پر ہیں ، اور اللہ تعالیٰ کے انسان کی طرح اعضاء و جوارح ہیں ۔ ان صوفیہ میں ابو شعیب نامی ایک شخص تھا۔ جو یہ کہتا تھا کہ رب تعالیٰ اپنے اولیاء کی اطاعت گزاری سے خوش ہوتا ہے اور ان کی نافرمانی پر افسردہ اور غم زدہ ہو جاتا ہے۔ ان میں ایک گروہ اس بات کا بھی قائل ہے کہ یہ عبادت انہیں ایسے مرتبہ تک لے جاتی ہے۔ جہاں جا کر عبادت معاف ہو جاتی ہے اور اب ان کے زنا وغیرہ جیسے محظورات جائز اور حلال ہو جاتے ہیں ، اور بعض یہ سمجھتے ہیں کہ وہ عبادت کرتے کرتے اس حد تک جا پہنچے کہ انہوں نے اسی دنیا میں رب تعالیٰ کو دیکھا اور جنت کے پھل بھی کھائے اور حورین سے گلے بھی ملے، اور انہوں نے شیطان سے لڑائی بھی کی، اور بعض تو یہ تک سمجھتے ہیں کہ وہ عبادت کرتے کرتے انبیاء اور فرشتوں تک سے افضل ہو گئے ہیں ۔ یہ سب باتیں اشعری نے نقل کی ہیں اور ان سے بھی زیادہ بھاری باتیں ذکر کی ہیں جو اس زمانہ سے پہلے لوگوں میں موجود تھیں ۔ اس زمانہ میں بعض لوگ خوبصورت اجسام میں رب تعالیٰ کے حلول کے قائل ہیں ۔ یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ بے ریش کو دیکھنے سے انہیں اپنے معبود کا یا اس کی صفات کا یا اس کے جمال کے مظاہر کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ پھر ان میں سے بعض تو بے ریش کو سجدہ تک کرتے ہیں ۔ پھر ان میں سے بعض عمومی حلول اور اتحاد کے قائل ہیں ۔ البتہ وہ مظاہر جمال کی عبادت کرتے ہیں ۔ کیونکہ اس میں اسے لذت ملتی ہے۔ یوں وہ اپنی خواہشِ نفس کو اپنا معبود بنا لیتا ہے۔ فقر و تصوف کی طرف منسوب بے شمار لوگوں میں سے بات موجود رہے۔ پھر بعض کا قول ہے کہ میں نے رب تعالیٰ کو مطلق دیکھا ہے۔ وہ کسی متعین حسین صورت کو ذکر نہیں کرتا۔ بلکہ یہ کہتا ہے کہ اس نے رب تعالیٰ کو مختلف صورتوں میں دیکھا ہے۔ کوئی یہ کہتا ہے کہ رب تعالیٰ سبزہ پر چلتا ہے تو وہ اور زیادہ سرسبز ہو جاتا ہے۔ غرض اس باب میں بے شمار حکایات ہیں ۔ ان کو کہاں تک بیان کیجئے۔ رہا اباحت اور محرمات کے حلال ہونے کاعقیدہ ؛ تو وہ ان عبادت اور علم میں کاملین میں بہ نسبت دیگرعقائد