کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 776
اور مصافحہ ممکن ہے اور اس کے علاوہ بھی ان کے اور متعدد نہایت شنیع اقوال ہیں جو اہلِ سنت والجماعت کے ہاں نہایت برے ہیں ، اور اہلِ سنت والحدیث میں سے کوئی ان کا قائل نہیں ہے۔ اور اس کا بیان یہ ہے : پانچویں وجہ:.... یہ کہا جائے کہ: یہ چند لوگوں کا قول ہے اور وہ بھی شیعہ کے معدودے چند لوگ ہیں ان میں سے بعض غالی شیعہ اور کچھ غالی صوفی ہیں ، اور ان میں سے ایک داؤد جواربی ہے۔ [1] اشعری ’’المقالات‘‘ ہی کہتے ہیں : داؤد الجواربی اور مقاتل بن سلیمان کا قول ہے: ’’اللہ ایک جسم ہے اور اس کے ہاتھ پیر وغیرہ اعضاء بھی ہیں جو صورتِ انسانی پر ہیں ۔ اس کے بال، خون، گوشت اور ہڈی بھی ہے۔ زبان، سر اور دو آنکھیں بھی ہیں ، اور اس سب کے باوجود نہ کوئی اس کے مشابہ ہے اور نہ یہ کسی کے مشابہ ہے۔ داؤد الجواربی سے بیان کیا جاتا ہے کہ وہ یہ کہا کرتا تھا: رب تعالیٰ منہ سے لے کر سینے تک خالی ہے اور باقی کا حصہ ٹھوس ہے۔ ہشام بن سالم جوالیقی[2] کہتا ہے:’’اﷲ تعالیٰ انسانی شکل و صورت رکھتا ہے، مگر وہ گوشت پوست کا بنا ہوا نہیں ، وہ ایک درخشندہ نور ہے، اس کے حواس خمسہ ایک دوسرے سے جدا جدا ہیں ، بنا بریں اس کی سمع اور ہے اور بصر اور، وہ ہاتھ، پاؤں ، آنکھ ، منہ ، ناک اور سیاہ بال رکھتا ہے۔‘‘ [ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ]:میں کہتا ہوں کہ: داؤد جواربی کے منکر اقوال پر اہلِ سنت نے شدید انکار کیا ہے ۔ البتہ مقاتل کی حقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ ’’ امام اشعری نے یہ اقوال معتزلہ کی تصانیف سے اخذ کیے ہیں ۔[3] اس لیے ان میں مقاتل بن سلیمان کے اصلی نظریات کی ترجمانی نہیں کی گئی، بلکہ انہیں بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے۔ ورنہ مقاتل سے ایسے افکار و آراء کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ [4] امام شافعی رحمہ اللہ مقاتل کے بارے میں فرماتے ہیں ، ’’ جو شخص علم تفسیر کا طالب ہو وہ مقاتل کا بستہ فراک
[1] ابن حجر ’’لسان المیزان: ۲؍ ۴۲۷‘‘ میں لکھتے ہیں : یہ روافض کا سرخیل تھا، اور جہمیہ میں تجسیم کا سرغنہ تھا۔ اس کے اور بھی متعدد گمراہانہ عقائد تھے۔ جیسے یہ کہ معبود کے تمام اعضاء ہوتے ہیں ۔ حتیٰ کہ شرمگاہ اور داڑھی بھی ہوتی ہے۔ ابن اثیر نے اللباب: ۲؍ ۲۹۱۔ میں یہ عبارت نقل کی ہے۔ [2] جوالیقی شیعہ کا مشہور امام ہے اور ان کے یہاں اسے قطب کا مقام حاصل ہے، قبل ازیں اس کے حالات زندگی تفصیلاً مذکور ہوچکے ہیں ۔ [3] امام اشعری کا ماخذ فرقہ جات کے بارے میں ابو عیسیٰ ورّاق شیعہ عالم کی تحریر کردہ ایک کتاب ہے، ورّاق کا ترجمہ قبل ازیں لکھا جا چکا ہے، شیعہ کے یہاں مقاتل بن سلیمان جیسے بزرگوں پر افترا پر دازی کچھ بھی محل تعجب نہیں ، بلکہ وہ اسے عبادت شمار کرتے ہیں ۔ [4] مستجی نے اس پر یہ حاشیہ رقم کیا ہے: میں کہتا ہوں : خطیب نے اپنی اسناد کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ یہ دونوں شخص جھم بن صفوان اور مقاتل بن سلیمان خبیث تھے۔ جھم نے تنزیہ میں افراط کیا۔ اس نے رب تعالیٰ کو معانی کی قبیل سے نکال کر تعطیل کے زمرے میں ڈال دیا، اور مقاتل نے تشبیہ میں افراط سے کام لیا۔ حتیٰ کہ رب تعالیٰ کے لیے گوشت خون، بال اور ہڈی تک کو ثابت کر دیا۔