کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 767
موصوف کے بغیر ان صفات کا قائم رہنا ممتنع ہے جو بذات خود قائم ہو۔ایسا ہر جگہ پر ممنوع ہے۔ پس یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات موصوف کے بغیر بذات خود قائم ہوں ۔ اور ایسی ہی بندوں کی صفات بھی بذات خود قائم نہیں رہ سکتیں ۔
دوبارہ لفظ مشبہ اورحشویہ پر رد؟
مذکورہ بالا بیانات اس بات کے شاہد عدل ہیں کہ شیعہ مصنف اور اس کے ہم نوا اگر مشبہہ سے وہ لوگ مراد لیتے ہیں جو اﷲ کے لیے ایسے اسماء کا اثبات کرتے ہیں جن سے بندوں کو بھی موسوم کر سکتے ہیں تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگاکہ نہ صرف باقی اسلامی فرقے بلکہ خود شیعہ بھی مشبہہ ہونے سے بچ نہیں سکتے۔ اور اگر مشبہہ سے اس کی مراد وہ لوگ ہیں جو صفات باری کو انسانی صفات کی مثل قرار دیتے ہیں تو ان کے گمراہ ہونے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں اور یہ حقیقت ہے کہ ایسے لوگ شیعہ میں باقی فرقوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی پائے جاتے ہیں ۔
اگر وہ کہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے لیے صفات خبریہ کو ثابت مانتے ہیں ؛ جیسے :چہرہ ؛ ہاتھ اور استواء وغیرہ۔
تو اس سے کہا جائے گا :اول : ان میں کوئی ایسی تشبیہ والی بات نہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ دوسروں سے جداگانہ حیثیت رکھتے ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ صراحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ : بیشک اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق کی صفات جیسی نہیں ہیں ۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ مخلوق کی ان صفات ِنقص سے منزہ ہے جن سے نقص اور حدوث وغیرہ لازم آتا ہو۔ اور اگر یہ تشبیہ ہے ؛ اس لیے کہ اس کے بندوں کے نام بھی ان ناموں پر رکھے جاتے ہیں ؛ تو پھر اس سے تمام صفات کو ثابت ماننے والے مشبہہ ٹھہرے ۔ معتزلہ اور فلاسفہ بھی مشبہہ ہوئے۔ اس لیے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کہتے ہیں : ’’ حیی ؛ علیم ؛ قدیر۔ اوریہ بھی کہتے ہیں : کہ وہ موجود ہے؛ حقیقت ہے؛ ذات ہے؛ نفس ہے۔ اور فلاسفہ کہتے ہیں : عاقل اور معقول اورعقل ہے؛ لذیذ؛ ملتذ اور لذت ہے؛عاشق ؛معشوق اور عشق ہے۔ اور اس کے علاوہ بھی ایسے نام دیتے ہیں جو کہ مخلوق کے لیے بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔
مشبہ ہونے کا الزام اوراس پر رد؟
مشبہ فرقہ کے عقیدہء تجسیم کا رد
مشبہ نامی فرقہ کا رد کیونکہ ان کا قول ہے کہ رب تعالیٰ ایک اعتبار سے جسم ہے اور اگر انہیں اس وجہ سے مشبہ کہا جائے کہ وہ رب تعالیٰ کے لیے جسم ہونے کے قائل ہیں اور جسم باہم متماثل ہوتے ہیں ۔ بخلاف اس کے جو رب تعالیٰ کے لیے صفات کو ثابت کرتا ہے، اور یہ نہیں کہتا کہ وہ جسم ہے۔
تو اس کا پہلے تو یہ جواب ہے کہ یہ قول باطل ہے۔ کیونکہ آپ نے کرامیہ کو ان کے علاوہ ایک فرقہ شمار کیا