کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 764
؛ احوال اور عروض؛ ایک ہی جنس سے عموم لغیر الفاظ کا مسئلہ ؛ اور جو کوئی اس مسئلہ کو ویسے ہی اس کی حقیقت کے مطابق سمجھ لیتا ہے؛ تو اس پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی چیز خارج میں بعینہ موجود نہیں ہے۔
جب یہ کہا جائے کہ : اس کی نوع موجود ہے؛یا کلی طبیعی موجود ہے؛ یا حقیقت موجود ہے؛یا انسانیت اپنی حیثیت کے اعتبار سے موجود ہے؛ یا اس طرح کی دیگر عبارتیں ؛ تو بیشک ان سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اس میں بھی اس دوسرے کی نظیر اور مشابہت یا مماثلت وغیرہ وپائی جاتی ہے۔
دو متماثلان کو ایک نوع یکجا کرتی ہے۔اور یہ نوع بعینہ ان دونوں کو شامل ہوتی ہے۔اور عام مطلق کلی صرف ذہن میں ہی ہوسکتا ہے۔اور جب آپ کہتے ہیں : انسانیت خارج میں بھی وجود رکھتی ہے؛ اور کلی طبیعی بھی خارج میں وجود رکھتی ہے؛ تو یہ بات صحیح ہے۔ تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ ذہن جس کلی کا تصور کرتا ہے؛ وہ خارج میں موجود ہے۔ لیکن جب خارج میں ہی کلی نہ ہو ؛ جیسے آپ جب کہتے ہیں کہ : زید فی الخارج ؛ تو اس سے نہ ہی یہ لفظ مراد ہوتے ہیں ؛ اور نہ ہی وہ معانی جو ذہن میں قائم ہیں ؛ بلکہ اس لفظ سے مراد خارج میں موجود ہونا ہوتا ہے۔ تو یہاں سے لوگوں کے درمیان اسم اور مسمیٰ پر اختلاف شروع ہوتا ہے۔ ان کا اختلاف بھی اس اختلاف سے مشابہت رکھتا ہے۔ اور جب آپ پانی میں یا شیشہ میں دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں : یہ سورج یا چاند صحیح ہیں ۔ اس سے آپ کی مراد یہ نہیں ہوتی کہ جو کچھ آسمان میں ہے بالکل وہی آپ نے پانی یا شیشہ میں اتر آیا۔بلکہ شیشہ میں وہ ظاہر ہوا؛ اس کا عکس دیکھا گیا؛ یا تجلی کا مشاہدہ ہوا۔
جب آپ کہتے ہیں : کلیات خارج میں ہیں ؛ تو یہ صحیح ہے۔ یا انسان اپنی اصل میں خارج میں موجود ہے ؛ تویہ بھی صحیح ہے۔لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ خارج میں ایسا مخصوص مقید ہو ؛ جس کے ساتھ اس حقیقت میں دوسری خارجی موجودات میں سے کوئی بھی چیزشریک نہ ہوتی ہو۔ پس اس سے بہت سارے وہ شبہات ختم ہو جاتے ہیں جن میں اہل منطق شبہات کا شکار ہوکر غلطی کھا گئے۔ مثال کے طور پر ان کا یہ کہنا کہ: خارج میں موجود ماہیت وجود کے علاوہ ہوتی ہے۔ بیشک اس صورت میں آپ اس مثلث کا تصور اس کے وجود کے علم سے پہلے ہی کر بیٹھتے ہیں ۔ پس اس پر انہوں نے صفات ذاتیہ اور عرضی لازمہ کے مابین فرق اور اس طرح کے دوسرے مسائل کی بنیاد رکھی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جو چیز ذہن میں ہے؛ اور چیز خارج میں ہے؛ ان دونوں کے درمیان فرق ثابت ہے۔اور جب ماہیت کو ذہن میں موجود چیز کا نام قراردیا جائے۔اور وجود کو خارج میں موجود چیز کا نام قرار دیا جائے؛ تو فرق ثابت ہو جاتاہے۔جیسے اگر وجود ذہن میں موجود کا نام اور ماہیت کو خارج کانام دیا جائے۔
لیکن جب لفظ ’’ ماہیت ‘‘ سائل کے قول ’’ماھو‘‘ سے ماخوذ ہے۔اور جو جواب اس مقول ’’ماھو‘‘ کے جواب