کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 763
متعلقہ مسائل میں غلطی کھائی ہے۔ اس لیے کہ بغیر کسی شک و شبہ کے متکلمین کی رائے بھی یہ تھی کہ اشیاء کچھ اوصاف میں ایک [متفق ] ہوتی ہیں ؛ اور کچھ اوصاف میں مختلف۔‘‘ اور مشترک عین ِ ممیز ہوتا ہے۔ پس اس وجہ سے وہ دو گروہ ہو گئے؛ ایک گروہ ان امور کو خارج میں ثابت مانتاہے۔ مگروہ کہتے ہیں : نہ ہی موجود ہیں او رنہ ہی معدوم۔اس لیے کہ اگر وہ موجود ہوتے تو اعیان ہوتے۔ یا پھر اعیان کی صفات ہوتے۔ اور اگر ایسا ہوتا تو ان کے مابین عموم اور اشتراک نہ ہوتا۔ اس لیے کہ موصوف میں موجود صفت میں کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہوسکتا۔ اور دوسرے لوگ کہتے ہیں : ہر موجود کی خاص صفات ہوتی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں :اشتراک اور عموم صرف الفاظ میں ہوتا ہے؛ معانی میں نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ مشترک امور عامہ اذہان میں ثابت ہوتے ہیں ؛ اور یہ الفاظ کے عام معانی ہیں ۔ پس ان کا عموم الفاظ کے عموم کی منزلت پر ہوتا ہے۔ پس خط لفظ کے مطابق ہوتاہے؛ اور لفظ معانی کے مطابق ہوتا ہے ؛اور عموم لفظ عموم معانی کے مطابق ہوتا ہے؛ اور عموم خط عموم لفظ کے مطابق ہوتا ہے۔ اور یقیناً اس میں بھی لوگوں کا اتفاق ہے کہ عموم الفاظ کے عوارض میں ہوتا ہے۔ اور ان کا اختلاف ہے کہ کیا عوارض معانی میں بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں ؟ جب کہ دوسرے لوگوں کا مبلغ علم یہ ہے کہ ہر موجود کی ایک خاص صفت ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں : عموم اور اشتراک صرف الفاظ میں ہوتا ہے؛ معانی میں نہیں ۔ تحقیق یہ ہے کہ بیشک یہ امور عامہ جو آپس میں مشترک ہوتے ہیں ؛ یہ اذہان میں ثابت ہوتے ہیں ۔ اوریہی عام الفاظ کے معانی بھی ہوتے ہیں ۔ پس ان کا عموم عموم الفاظ کی منزلت پر ہوتا ہے۔ پس خط لفظ کے مطابق ہوتا ہے؛ اور لفظ معنی کے مطابق ہوتا ہے۔ اور معنی عام ہوتا ہے۔ اور عموم لفظ عموم معنی کے مطابق ہوتا ہے اور عموم خط عموم لفظ کے مطابق ہوتا ہے۔ یقیناً لوگوں کا اتفاق ہے کہ بیشک عموم الفاظ کے عوارض میں سے ہوتا ہے۔ اور ان کا اختلاف ہے کہ کیا یہ معانی کے عوارض میں سے بھی ہوسکتا ہے؟ تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ: عوارض معانی میں سے بھی ہوسکتا ہے؛ جیسے ان کا یہ کہنا : مطر عام ؛ عدل عام ؛ خصب عام ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ : بلکہ ایسا مجازاً ہوتا ہے۔ اس لیے کہ جو بارش اس گوشے پر ہوتی ہے ؛ وہ وہی بارش نہیں ہوتی جو اس دوسرے گوشے پر ہوتی ہے۔ اور یہی حال خصب اور عدل کا بھی ہے۔ اس کی تحقیق یہ ہے کہ : متکلم کے دل کے ساتھ قائم مطر[بارش] کا معنی ایسے عام ہوتا ہے جیسے عموم لفظ برابر ہوتا ہے؛ بلکہ لفظ اس معنی پر دلیل ہوتاہے۔تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ معنی کو چھوڑ کر لفظ عام ہو؛ جبکہ مقصود تو معانی کا بیان ہوتاہے۔ اور جہاں تک خارجی معانی کا تعلق ہے؛تو اس میں کوئی بھی چیز بعینہ عام نہیں ہے۔ بیشک اس میں نوعیت کے لیے عموم پایا جاتا ہے؛ جیسے حیوان کے لیے حیوانیت ؛ اور انسان کے لیے انسانیت ۔ پس کلیات