کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 761
مساوی ہو؛ وہ مشکک کی ہی ایک قسم ہوتی ہے۔ اس لیے کہ متواطئہ کی دو اقسام ہیں : عام اور خاص۔ جیسا کہ امکان کی بھی دو اقسام ہیں ؛ عام اور خاص۔ اس سے یہ التباس ختم ہوگیا۔
یہاں پر مقصود یہ تعارف کروانا ہے کہ :اولین و آخرین میں سے جمہورطوائف کا قول ہے کہ یہ اسماء عامہ کلیہ ہوتے ہیں ۔ بھلے انہیں متواطئہ کہا جائے یا مشککہ کہا جائے۔ یہ ایسے مشترکہ الفاظ نہیں جن میں صرف لفظی اشتراک ہو۔یہ مذہب معتزلہ ؛شیعہ ؛ اشعریہ ؛ کرامیہ اور دیگر تمام مسلمانوں اہل سنت و الجماعت ؛محدثین اورباقی حضرات کا ہے؛ سوائے ان چند لوگوں کے جو ان سے علیحدہ ہوگئے ہیں ۔
ان لوگوں نے جو شبہ پیش کیا ہے؛ اس کا جواب دو طرح سے ہے: تمثیل اور تخییل۔
جہاں تک تمثیل کا تعلق ہے؛ تو یہ کہا جائے گا کہ: لفظ وجود میں وہی قول ہے جیسا کہ لفظ حقیقت ؛ اور ماہیت اور نفس اور ذات میں ؛ اور دیگر تمام ان الفاظ میں ہے جو واجب اور ممکن پر بولے جاتے ہیں ؛ بلکہ انہیں ہر موجود پر بولا جاتا ہے۔
پس یہ لوگ جب کہتے ہیں : ’’وہ دونوں وجود میں شریک ہیں ؛ اور حقیقت میں ایک دوسرے سے جدا ہے۔
تو ان سے کہا جائے گا کہ: لفظ حقیقت میں بھی وہی قول ہے جو کہ لفظ وجود میں ہے۔ بیشک اس چیز کی بھی اپنی حقیقت ہوتی ہے؛ اور اس دوسری چیز کی بھی حقیقت ہے۔ جیسا کہ ان دونوں کا اپنا اپنا وجود ہے۔ اور ان میں سے ایک دوسرے اپنے مخصوص وجود کی وجہ سے جدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ ان کی مخصوص حقیقت باہم جدا ہوتی ہے۔ پس کہنے والے کا یہ کہنا کہ : یہ دونوں لفظ مسمی الوجود میں مشترک ہیں ؛ اوران میں سے ہر ایک اپنی مخصوص حقیقت کی وجہ سے دوسرے سے جدا ہے۔ جیسا کہ اگر یہ کہا جائے کہ: یہ دونوں حقیقت کے مسمیٰ میں مشترک ہیں ؛ اور ان میں سے ہر ایک اپنے مخصوص وجود کی وجہ سے جدا بھی ہے۔
اس غلطی کے واقع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے مطلق وجود کو لیا ہے مخصوص کو نہیں ۔ اور ایسے حقیقت کو بھی مطلق لیا ہے مخصوص نہیں ۔ اور یہ بات جانتے ہیں کہ: ایسا ممکن ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا وجود مطلق بھی ہو اور ممکن ہے مخصوص وجود بھی ہو۔ جب ان دونوں کو مطلق طور پر لیا جائے تو وہ دونوں عموم میں برابر ہوتے ہیں ۔ اور انہیں خصوص کے حساب سے لیا جائے تو وہ دونوں خصوص میں برابر ہوتے ہیں ۔ ہاں اگر ان میں سے ایک کو عموم پر لیا جائے او ردوسرے کو خصوص پر ؛ تو پھر یہ اس کا عکس ہونے میں دوسرے سے زیادہ اولیٰ نہیں ہے۔
جہاں تک اس شبہ کے حل کا تعلق ہے؛ تووہ بیشک یہ گمان کرتے ہیں کہ جب یہ کہا جائے کہ یہ دونوں وجود کے مسمیٰ میں مشترک ہیں ؛ اور خارج میں ان کا مشترک وجود ہو؛ تو یہ اس دوسرے میں بھی بالکل ویسے ہی ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ اس پہلے کے بارے میں ہوسکتا ہے۔ پس وہ ان دونوں کے مابین مشترک ہوگا۔اور مشترک کی تمیز نہیں کی جاسکتی؛ اس کے لیے کسی ممیز کا ہونا بہت ضروری ہے۔