کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 760
منکرین صفات کے ساتھ ہیں ۔ اور ان کا دعوی یہ ہے کہ وہ اس مسئلہ میں جو کچھ کہتے ہیں وہ امام احمد رحمہ اللہ اور دیگر کا مذہب ہے۔‘‘ [الفصل ۲؍ ۲۹۶۔]
اس مسئلہ میں ان کی غلطی کھانے کا سبب یہ ہے کہ آپ نے بہت ساری چیزیں فلاسفہ اور معتزلہ کے بعض مشائخ سے لی تھیں ۔اور جس پر ان لوگوں کی خطائیں واضح ہیں وہ کبھی ان کے ساتھ اتفاق نہیں کرسکتا۔اور منطق کو ترجمان متّی سے نقل کیا ہے۔اوروہ یہ بھی کہتے ہیں کہ:’’جب ہم کہتے ہیں : موجود اورموجود ؛ حیی اور حیی؛ تو اس سے تشبیہ لازم آتی ہے۔ پس ان لوگوں کی غلطی اصل بنیاد یہی نکتہ ہے۔‘‘[الرد علی المنطقیین ۱۳۱]
جبکہ دوسرا اصول ؛ اس میں رازی اور ان جیسے دوسرے لوگوں سے غلطی ہوئی ہے۔ ان لوگوں کا خیال ہے کہ جب یہ بھی موجود ہے؛ اور یہ بھی موجود ہے؛ تو وجود ان دونوں کو شامل ہے۔ تو خارج میں ان دونوں کے درمیان مشترک کلی ہوا۔ پس ان دونوں کے درمیان تمیز اورفرق کرنا ضروری ہے۔ ان کے درمیان فرق کرنے والی چیز وہ حقیقت ہے۔ پس یہ واجب ہے کہ ان کے مابین مشترک وجود اور ممیز حقیقت ہو۔ پھر ان کا بھی آپس میں تناقض ہے؛ وہ وجود کو بھی واجب اور ممکن میں تقسیم کرتے ہیں ۔ یا قدیم اور محدث میں ۔ جیسا کہ کلیہ عامہ میں تمام اسماء تقسیم ہوتے ہیں ؛ ایسا نہیں ہوتا جیسے مشترکہ الفاظ تقسیم ہوتے ہیں ؛ جیسے لفظ سہیل ۔ سہیل ایک ستارہ بھی ہے؛ اور سہیل بن عمرو ایک آدمی بھی ہے۔ بیشک یہ نہیں کہا جاسکتا کہ: یہ ان دونوں چیزوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ لیکن یہ کہا جائے گاکہ : ’’ بیشک یہ لفظ اس معنی پر بھی بولا جاتا ہے؛ اور اس معنی پر بھی ۔ اوریہ لغت کا معاملہ ہے؛ کوئی عقلی تقسیم نہیں ہے۔
یہاں پر ایک دوسری تقسیم عقلی بھی ہے۔ یعنی اس معنی کی تقسیم جو اس لفظ کا عمومی مدلول ہو۔مورد تقسیم مختلف اقسام کے مابین مشترک ہوتی ہے۔بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ: وہ اس کا خلاصہ یہ بتا سکتے ہیں کہ لفظ وجود کو اس لیے مشکوک بنایا جائے؛ اس لیے کہ وجود واجب زیادہ اکمل ہوتاہے۔جیسا کہ لفظ ’’سواد ‘‘ اور ’’بیاض ‘‘ میں ہوتا ہے ۔ سیاہ؛ پروں کوسیاہی کو بھی کہا جاتا ہے ؛[ اور پسی ہوئی چیز کو بھی ]اور آنکھوں کی پتلی کی سیاہی کو بھی۔ اور سفید ؛ برف کو بھی کہا جاتا ہے؛ اور ہاتھی کی سونڈھ کو بھی ۔
اس میں کوئی شک نہیں بلا ریب معانی کلیہ اپنے موارد کے حساب سے متفاضل ہوتے ہیں ۔ بلکہ ان میں سے اکثر کا یہی عالم ہوتاہے۔اس قسم کو لفظ مشکک کے ساتھ مخصوص کرنا ایک اصطلاحی معاملہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ کہا کرتے تھے کہ: یہ نوع متواطی ہے۔ اس لیے کہ لغت کے وضع کرنے والے نے یہ لفظ اس فرق کے لیے وضع نہیں کیا جو ان دو میں سے کسی ایک میں پایا جاتا ہے۔ بلکہ اس نے اس لفظ کو ان کے درمیان مشترکہ قدر کے لیے وضع کیا ہے۔
خلاصہ کلام ! یہ اختلاف لفظی ہے۔متواطہ عامہ تمام مشککہ کو شامل ہوتا ہے۔ جب کہ وہ متواطئہ جو معانی میں