کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 76
یہ تواس وقت فرمایا جارہا ہے جب بت موجود بھی تھے؛ اور ان بتوں کے پاس شیاطین ہواکرتے تھے جو کہ کبھی کبھار انہیں نظر بھی آتے اور ان سے کلام بھی کرتے ۔ سو پھر جو کوئی معدوم کو مخاطب کرتا ہے وہ اس انسان سے زیادہ برے حال میں جو موجود کومخاطب کرکے پکارتا ہے اگرچہ وہ موجود جمادات ہی ہو۔پس جو کوئی اس امام غائب کو پکارتا ہو جس کو ابھی تک اللہ تعالیٰ نے پیدا ہی نہیں کیا ؛ تو اس کی گمراہی ان مشرکین کی گمراہی سے بھی بڑھ کر ہے ۔ اگر وہ یہ کہیں کہ ہم اس امام کے موجود ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ تو یہ دعوی بھی مشرکین کے اس قول کی طرح ہوگا کہ وہ کہا کرتے تھے: ’’ ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ یہ بت اللہ کے ہاں ہماری سفارش کریں گے۔‘‘
پس اس عقیدہ کی بنا پر وہ ایسے لوگوں کی بندگی کرتے تھے جو ان کو کوئی نفع دے سکتے اور نہ ہی نقصان۔ حالانکہ ان کا دعوی یہی تھا کہ یہ لوگ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ۔
مقصود یہ ہے کہ یہ دونوں فرقے ایسوں کو پکارتے ہیں جو نہ انہیں نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان ۔ اگرچہ ان لوگوں نے اپنے ان [جھوٹے] معبودوں کو اللہ کے ہاں اپنا سفارشی بنا رکھا ہو۔ شیعہ بھی تو یہی کہتے ہیں : ’’ [جسے ہم پکارتے ہیں ‘وہ ] امام معصوم ہے۔ وہ اسی بنیاد پر اس سے دوستی رکھتے ہیں ‘ اور اسی بنیاد پر دشمنی رکھتے ہیں ۔ جیسا کہ مشرکین اپنے معبودوں کی وجہ سے دوستی اور دشمنی رکھتے ہیں ۔ اور پھر اس دوستی اور دشمنی کو ایمان کا اصول قرار دیتے ہیں جس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ بعض مشرکین اپنے معبودوں کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں ۔جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ*وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ [آل عمران ۷۹۔۸۰]
’’کسی بشر کا کبھی حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم اور نبوت دے، پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ لیکن رب والے بنو، اس لیے کہ تم کتاب سکھایا کرتے تھے اور اس لیے کہ تم پڑھا کرتے تھے۔ اور نہ یہ (حق ہے ) کہ تمھیں حکم دے کہ فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو، کیا وہ تمھیں کفر کا حکم دے گا، اس کے بعد کہ تم مسلم ہو۔‘‘
جب ملائکہ اور انبیاء کو معبود بنانے والوں کا یہ حال ہے تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو ایک ایسے معدوم امام کو اپنا معبود بنارہے ہیں جس کا کوئی وجود ہی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ