کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 758
طرح جو لوگ کہتے ہیں کہ خون ہی روح ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ کہتے ہیں کہ روح وہ لطیف بخارات ہیں جو رگوں میں چلتے پھرتے ہیں ۔ اطبا کے نزدیک بھی اسے ہی روح کہتے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ بھی جتنے اقوال ہیں ، وہ اس کے تحت آتے ہیں ۔
دوسرا قول فلسفیوں اور ان کی موافقت کرنے والے مناظرین کا ہے۔ بسا اوقات انسان ان مسائل پر لکھی گئی کتب میں بہت سے اقوال پڑھتا ہے لیکن درست قول ان میں نظر نہیں آتا۔
جو شخص علم میں متبحر ہوتا ہے، اس کے سامنے ان مسائل کا خلاصہ اور حق بات واضح ہوجاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ حق وہی ہے جو صادق ومصدوق نے بتایا ہے جو اپنی خواہش سے نہیں بولتے تھے بلکہ وحی ہوتی تھی جو ان کی طرف کی جاتی تھی تمام معاملات میں ۔ لیکن اس مسئلہ پر تفصیلی گفتگو موجودہ کتاب سے مناسبت نہیں رکھتی۔ یہاں پر یہ بات کرنے کا مقصد صرف یہ تنبیہ کرنا تھا کہ روافض اہل سنت پر ضعیف ترین اقوال کے ذریعہ طعن وتشنیع کرتے ہیں ، جو روافض کے زیادہ ہوتے ہیں اور انہی سے جڑے ہوتے ہیں ۔ لیکن یہاں پر ایسے جملہ کہنے ضروری ہیں جن سے حق بات کا پتہ چل سکے۔
توحید اور اسماء وصفات کا معاملہ وہ معاملہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت سے ہٹ کر مفروضہ عقلی مسائل کی طرف جانے والے مبتلا ہوتے ہیں ۔ حالانکہ واضح معقولات انہی چیزیں کا حصہ ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے۔ جو شخص معقول اور منقول دونوں کو جانتا ہے، وہ اس بات کو بخوبی سمجھتا ہے۔
فصل:اللہ تعالیٰ کے بعض اسمائے مبارکہ کے متعلق اختلاف:
لوگوں کا ان ناموں میں اختلاف ہے جو اللہ تعالیٰ کے بھی ہیں اور اس کے بندوں کے بھی رکھے جاتے ہیں :
یہ معاملہ بہت سے لوگوں پر لفظی اور معنوی طور پر مشکل ثابت ہوا ہے۔ جہاں تک الفاظ کی بات ہے تو لوگوں کا ان ناموں پر تنازعہ ہے جو یکساں طور پر اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں پر بولے جاتے ہیں ، مثلا: موجود، زندہ، علیم اور قدیر۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے: یہ مقولہ لفظی اشتراک کی بنا پر ہے جو ان دونوں کے درمیان قدرِ مشترک کے اثبات سے خبردار کرنے کے لیے ہے۔ کیونکہ جب یہ دونوں وجود کے مسمی میں مشترک ہوتے ہیں تو لازم ہے کہ واجب کو ممکن سے کسی اور چیز سے جدا کیا جائے ۔ تو وہ مرکب ہوگا۔ یہ شہرستانی اور رازی جیسے بعض متاخرین کا قول ہے اور ان کے اس مسئلہ میں دو اقوال میں سے ایک قول ہے۔ اسی طرح آمدی کا بھی یہی قول ہے اگرچہ بعض اوقات وہ مسئلہ پر توقف کرتے ہیں ۔رازی، آمدی اور ان کے موافقین نے یہی قول اشعری اور ابو حسین بصری سے نقل کیا ہے جبکہ یہ ان دونوں پر تہمت ہے۔ ان لوگوں نے یہ بات اس لیے ذکر کی ہے کیونکہ یہ