کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 757
ہے، مثلا: دل سے۔دونوں باتوں کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ حیات اور حس اپنے محل کے پھیلنے کی وجہ سے پھیلتی ہیں ۔ ارواح مختلف ہوتی ہیں اور اس میں جو علم اور ارادہ ہوتا ہے وہ بھی ان کے مختلف ہونے کی وجہ سے مختلف ہوتا ہے۔ تو موصوف جس قدر بڑا ہوگا، اس کی صفات بھی اتنی بڑی ہوں گی۔ اگرموصوف چھوٹا ہوگا تو صفات بھی ایسی ہی ہوں گی۔
اسی طرح ان کے نزدیک وہم ایک جسمانی قوت ہے جو جسم کے ساتھ قائم ہے، باوجود اس کے کہ یہ جسمانی قوت محسوس چیزوں میں سے ان کو بھی پالیتی ہے جو قابل محسوس نہیں ہوتیں ، مثلا: دوستی اور دشمنی۔ یہ وہی چیز ہے جو ان کے نزدیک اپنے محل کے قابل تقسیم ہونے کے باوجود ناقابل تقسیم ہے۔
اسی طرح قوت بصارت جو آنکھ میں ہوتی ہے اور جسم کے ساتھ قائم ہوتی ہے، ان کے نزدیک قابل تقسیم ہے جبکہ یہ اپنے محل کی تقسیم کے ساتھ تقسیم نہیں ہوتی، بلکہ اس میں اتصال شرط ہے۔ اگر اس کا بعض محل فساد کا شکار ہوجائے تو یہ بھی بگڑ جاتی ہے۔ اپنے کسی حصہ کے بگاڑ کے ساتھ اس کا کوئی حصہ بھی باقی نہیں رہتا۔ تو حیات، علم، قدرت اور ارادہ کے روح کے کچھ حصہ کے ساتھ قائم ہونے میں کیا چیز مانع ہے؟
جب کہا جاتا ہے: اس کا بعض دوسرے حصہ سے ممتاز ہوتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ دوسرے بعض حصہ کے ساتھ اس کا قیام ہو، اس حیثیت سے کہ اس اتصاف میں اتصال شرط ہو؟ جیسا کہ یہی چیز حیات اور حس کے جسم کے کچھ حصہ میں ہونے پر پائی جاتی ہے۔ حیات اور حس قائم نہیں رہ سکتی الا یہ کہ وہ متصل ہو۔
ان جیسے بہت سے امور میں تفصیلی گفتگو کا تعلق انسانی روح، جسے نفس ناطقہ کہا جاتا ہے، پر گفتگو سے ہے اور اس کے اپنی صفات سے متصف ہونے سے ہے۔ اس کے ذریعہ انسان صفات ِالہی پر گفتگو میں مدد حاصل کرتا ہے۔ اسی کے ذریعہ انسان وارد ہونے والے شبہات کے رد میں مدد حاصل کرتا ہے۔ ہم نے اس موضوع پر بہت سے مقامات پر تفصیلی گفتگو کی ہوئی ہے۔
لوگ انسانی روح کے بارے میں جھگڑتے ہیں کہ کیا یہ مفرد جواہر سے یا مادہ اور صورت سے مرکب جسم ہے یا ایسا جوہر ہے جو صعود ونزول اور قرب وبعد وغیرہ کو قبول نہیں کرتا؟
یہ دونوں قول غلط ہیں جیسا کہ کسی اور جگہ واضح کیا جاچکا ہے۔[1]
اس سے بھی ضعیف قول ان لوگوں کا ہے روح کو حیات اور علم جیسے جسمانی اعراض جیسا کوئی عرض سمجھتے ہیں ۔
پہلے قول میں ہی ان لوگوں کا قول شامل ہے جو کہتے ہیں کہ انسان صرف قابل مشاہدہ مجموعہ کا نام ہے۔ یعنی صرف جسم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ روح اعضا بدن میں چلنے والے سانس کو کہتے ہیں ۔ اسی
[1] دیکھیے: رِسالۃ فِی العقلِ والروحِ لِابنِ تیمِیۃ، جو کہ مجموعہ رسائل منیریہ کے دوسرے حصہ میں مطبوع ہے۔ ط. القاہِرِ، 1343. بعد میں یہ مجموع الفتاوی میں نشر کیا گیا ہے۔ ط۔ الرِیاضِ 4؍216 ۔ 231.