کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 756
علم اور قدرت نہیں ہے ۔ تو تمہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ تمام مسلمانوں اور دیگر اقوام بلکہ بنی آدم کے تمام عقلا ، چاہے ان کا تعلق کسی بھی گروہ سے ہو، اس مسئلہ میں تمہارے مخالف ہیں ۔یہ پہلا مسئلہ ہے اور تمہاری اور ہر عاقل کی بھی، کچھ صفات معلوم ہوتی ہے اور کچھ نامعلوم ہوتی ہیں ۔ جو معلوم ہوتی ہیں ، وہ نامعلوم کے علاوہ ہوتی ہیں ۔ لہٰذا اس بات کا کیسے انکار کیا جاسکتا ہے کہ متعدد صفات نہیں ہیں ؟ صانع کے اثبات کے دلائل بہت زیادہ ہیں ، انہیں بیان کرنے کا یہ موقع نہیں ہے۔ تو تم خارج میں اس کے وجود کی حقیقت کی بجائے امکان کے کیوں قائل ہو؟ صفات کے نفی کے بارے میں تمہارے دلائل کا بگاڑ واضح ہوچکا ہے، اگرچہ تم اسے توحید کا نام دیتے ہو۔ تو اس وقت وہ واحد شے جس کے ایک جزء کی دوسرے جزء سے تمیز نہ ہوسکے، خارج میں اس کا کوئی ثبوت معلوم نہیں حتی کہ اس بات کی دلیل لی جائے کہ اس کے بارے میں علم بھی ایسا ہی ہے اور عالم بھی ایسا ہی ہے۔ ان میں سے بعض نے اپنے مفہوم کے مطابق ناقابل تقسیم وجود کے بارے دلیل دیتے ہوئے کہا ہے: خارج میں وجود یا تو بسیط ہوتا ہے یا مرکب۔ مرکب کے لیے بسیط ہونا لازم ہے۔ جبکہ یہ ممنوع ہے۔ ہم تسلیم نہیں کرتے کہ ایسا وجود ہوسکتا ہے جو اس بسیط سے مرکب ہو جس کا تم اثبات کرتے ہو۔ موجود تو صرف اجسام بسیطہ ہیں جو ایک دوسرے سے مشابہ ہیں ، مثلا: پانی، آگ، ہوا اور اس جیسی دیگر چیزیں ۔ جہاں تک ان چیزوں کی بات ہے جن کا ایک جز دوسرے جز سے تمیز نہیں کیا جاسکتا، تو ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ کوئی ایسا وجود بھی ہے جو اس چیز سے مرکب ہو، بلکہ موجود صرف وہی ہے جس کا ایک جز دوسرے جز سے تمیز ہوسکتا ہے۔ جب وہ کہتے ہیں : یہی چیز ہی بسیط ہے۔ تو ان سے کہا جائے گا: ایسا تبھی ہوگا جب اس کا بعض حصہ دوسرے حصہ کا غیر ہوگا۔ اسے قطعاً مفرد نہیں جانا جاتا جیسے مفرد قطعا نہیں پایا جاتا۔ پھر کہا جائے گا: یہ بات معلوم ہے کہ انسانی بدن اس مفہوم کے اعتبار سے جو وہ بیان کرتے ہیں ، قابل تقسیم ہے اور ایک اجزا ایک دوسرے سے علیحدہ طور پر تمیز کیے جاسکتے ہیں ۔ زندگی اور حواس پورے بدن میں موجود ہے۔ تو اس میں کیا مانع ہے کہ حیات اور علم روح کے ساتھ قائم ہو جس طرح زندگی اور حواس بدن سے قائم ہیں ؟ اگرچہ تمہارے نزدیک بدن قابل تقسیم ہے۔ اگر تم کہو کہ تمہارے نزدیک زندگی اور حس بھی قابل تقسیم ہے تو کہا جائے گا: اگرتمہارا مطلب یہ ہے کہ جسم کے بعض حصوں کا دوسرے حصوں سے جدا ہونے کے ساتھ ساتھ زندہ اور حساس ہونا ممکن ہے ۔ کہا جائے گا: یہ کوئی مستحکم بات نہیں ہے، بلکہ بعض اوقات جسم کا ایک حصہ ختم ہوجاتاہے اور بقیہ حصوں میں زندگی اور حس باقی رہتی ہے۔ اور کبھی بعض حصہ سے حیات اور حس کے جانے کی وجہ سے بقیہ حصے سے بھی حیات اور حس چلی جاتی