کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 753
غلطی لگی ہے، اگراس نے جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولا۔ بلکہ محمد بن زکریا رازی الہیات اور نبوات کے مسائل میں اپنے الحاد اور قدماء خمسہ کے قائلین دیمقراطیس اور حرنائین کے قول کی تائید کے باوجود ،[حالانکہ یہ قول بہت کمزور ہے اور اس میں تناقض اور بگاڑ ہے جس کی وضاحت کسی اور جگہ مذکور ہے، مثلا: شرح اصبہانیہ، معجزات انبیا پر گفتگو اور درج ذیل قول کے قائل کا رد کہ یہ نفسانی قوتیں ہیں جنہیں صفدیہ کہا جاتا ہے وغیرہ] طب میں تمام لوگوں سے زیادہ باخبر تھا، حتی کہ اسے اسلامی جالینوس کہا جاتا تھا۔ لہٰذا اگر کوئی اس کی طرف طب کا ایسا مسئلہ منسوب کرے جس کا بگاڑ ابتدائی طبیب کے سامنے بھی بالکل واضح ہو، تو دراصل وہ مسئلہ اس پر گھڑا گیا ہوگا۔ اسی طرح عبد الرحمن بن کیسان اور اس جیسے لوگ اس بات کے انکاری نہیں ہوسکتے کہ پھل کا ذائقہ، رنگ اور خوشبو ہوتی ہے۔ مناظرین کی اصطلاح میں اعراض سے یہی کچھ مراد ہوتا ہے۔لہٰذا یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ اعراض کے منکر ہیں ؟ بلکہ جب انہوں نے کہا کہ اعراض جسم سے زائد صفات نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ جسم اس ذات کا نام ہے جس میں یہ اعراض موجود ہیں ۔ لہٰذا عرض جسم کے مسمی میں شامل ہے۔ یہ بات اس کی اور اس جیسے دوسرے لوگوں کی ہوسکتی ہے۔ پھر میں نے ابو الحسین بصری کو دیکھا جو متاخرین معتزلہ میں سے ہے اور اپنے فن کا ماہر ہے، اس نے اپنی کتاب تصفیح الأدلۃ والأجوبۃ میں یہی مفہوم بیان کیا ہے۔ اور یہ ذکر کیا ہے کہ ان کی مراد بھی یہی مفہوم ہے۔ پھر اس نے ان کا کلام ذکر کیا ہے جو اس چیز کی وضاحت کررہا ہے۔ تو اس نے اسی مفہوم کو اختیار کیا ہے اور ان احوال کا اثبات کیا ہے جسے اس کے علاوہ دیگر لوگ زائد اعراض کا نام دیتے ہیں ۔ یوں جمہور کا نزاع لفظی امور تک محدود ہوگیا ہے۔ جب اصل بات یہ ہے تو معلوم ہے کہ ہم ذائقہ، رنگ اور خوشبو میں اپنے حواس سے امتیاز کرسکتے ہیں ۔ ذائقہ کو ہم منہ سے محسوس کرتے ہیں ، رنگ کو آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور خوشبو کو ناک سے سونگتے ہیں جیسے آوازیں ہم کانوں سے سنتے ہیں ۔ تویہاں ایسے آلات ہیں جن کے ذریعہ ہمارے اندر پائے جانے والے مختلف اعراض کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ ان کا اختلاف بذاتِ خود انہی میں ظاہر ہوجاتا ہے ان آلات کے مختلف ہونے کی وجہ سے جو ان اعراض کا ادراک کرتے ہیں ۔ جبکہ اس کے برخلاف ہمارے اندر جو علم، ارادہ اور محبت کے جذبات موجود ہیں ، ہم انہیں مختلف حواس کے ذریعہ ایک دوسرے سے ممتاز نہیں کرسکتے ، اگرچہ انہیں جاننے کے دلائل مختلف ہیں ۔ کیونکہ بعض اوقات دلائل مستدِل سے جدا امور ہوتے ہیں ۔ تو یہ وہ بات ہے جس کے ذریعہ حواس سے محسوس ہونے والی اور عقل سے معلوم ہونے والی صفات کے