کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 732
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا کرتے تھے۔ اس پر کتاب اللہ ؛ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کا اجماع دلالت کرتے ہیں ۔ اس کے عین برخلاف فلاسفہ جبریل امین کو عقل فعال یا ان خیالی صورتوں اور کلام الٰہی سے تعبیر کرتے ہیں ، جن کا گزر سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب و دماغ پر ہوا کرتا تھا؛ جیسے سویا ہوا آدمی خواب میں طرح طرح کی چیزیں دیکھتا ہے۔جو شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ سے کلیۃً آگاہ ہے، وہ فلاسفہ کی ضلالت و جہالت سے آشنا ہے، اور بخوبی جانتا ہے کہ وہ کفار یہود و نصاری کی نسبت ایمان[اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ] سے بعید تر ہیں ۔یہ مسئلہ کئی جگہ پر تفصیل سے بیان ہوچکا ہے۔ یہاں پر مقصود وہ جامع کلام پیش کرنا ہے جس سے ان امور کی معرفت حاصل ہوسکے جن مسلمانوں کے عقائد اور اختلاف کی طرف اس رافضی نے اشارہ کیا ہے۔
ذات باری تعالیٰ کے مرکب ہونے میں اختلافِ آراء
جب جسم کی حقیقت کے بارے میں اہل مناظرہ کا اختلاف واضح ہوگیا تو اب اس میں مجال شبہ نہیں کہ اﷲ تعالیٰ نہ اجزائے منفردہ سے مرکب ہے، اور نہ مادہ و صورت سے، نہ وہ قابل انقسام ہے اور نہ تفریق و انفصال کو قبول کرتا ہے، ایسا بھی نہیں کہ پہلے وہ جدا جدا تھا پھر یک جا ہو گیا، بخلاف ازیں وہ احد و صمد ہے۔جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوسکتا ہے۔ اور وہ تمام معانی اس سے منتفی ہیں جن کی ترکیب کا مفہوم سمجھ میں آتا ہے۔ مگر فلاسفہ اور ان کے ہم نوا اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ:’’ جب وہ صفات سے موصوف ہے تو وہ مرکب ہوگا اور جب اس کی حقیقت ایسی ہے جو فقط وجود نہیں تو وہ مرکب ٹھہرے گا۔‘‘
اس کے جواب میں صفات کے قائلینمسلمان کہتے ہیں :’’ نزاع لفظ ’’مرکب ‘‘ میں نہیں ۔ اس لفظ سے سمجھ آتاہے کہ غیر نے اسے ترکیب عطا کی ہے۔ بخلاف ازیں مرکب وہ ہے جس کے اجزاء الگ الگ ہوں ، اور پھر اسے اختلاط یا غیر اختلاط کے طریقہ سے یک جا کر دیا جائے، جس طرح ماکولات، مشروبات، ادویات، تعمیرات، لباس اور زیور کو ترکیب دے کر بنایا جاتا ہے۔ اور کوئی عاقل نہیں کہتا کہ:’’ اﷲ تعالیٰ اس لحاظ سے مرکب ہے۔
ایسے ہی اس معنی میں ترکیب کہ وہ جواہر منفردہ سے مرکب ہے؛ یا پھر مادہ اور صورت سے مرکب ہے؛ جو اس کے قائلین کے ہاں ترکیب جسمی ہے؛ یہ بھی اللہ تعالیٰ سے منتفی ہے۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جسم ہے؛ ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ : وہ اس ترکیب سے مرکب ہے۔ اور ان میں سے اکثر اس کی نفی کرتے ہیں ؛ اور وہ کہتے ہیں کہ :ہم جسم ہونے کا یہ مطلب لیتے ہیں کہ: بیشک موجود ہے؛ اوروہ اپنی ذات کے ساتھ قائم ہے؛ اور اس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ اور اس طرح کے دیگر اقوال پیش کرتے ہیں ۔