کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 730
جبریل علیہ السلام حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی شکل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تھے[1]۔ ایک بار ایک اعرابی کی شکل میں حاضر ہوئے؛حتی کہ صحابہ کرام نہیں بھی انہیں دیکھا[2]؛ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اصلی صورت میں دو بار دیکھا؛ایک بار آسمان اور زمین کے درمیان اور دوسری بار آسمان پر سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔[3]
ملائکہ کا ذکر کتاب عزیز کے متعدد مقامات پر ملتا ہے۔وہ زمین پر اترتے ہیں اور پھر آسمانوں کی طرف چڑھ جاتے ہیں ۔ یہ بات نصوص متواترہ سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو بدر؛ حنین اور خندق کے موقع پر اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کی نصرت کے لیے نازل فرمایا تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمَدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ﴾
[الانفال۹]
’’جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں ، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں ۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا﴾ ۔
[التوبۃ ۲۶]
’’پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا ﴾۔[الاحزاب ۹]
[1] فِی صحِیحِ البخاری 4؍112 ۔کِتاب بدِء الخلقِ، باب ذِکرِ الملائکۃِِ؛ وفِی الحدِیثِ: ’’یتمثل لِی الملک أحیاناً رجلا فیکلِمنِی فأعِی ما یقول۔‘‘
[2] یہ مشہور حدیث جبریل کی طرف اشارہ ہے۔ جس میں ہے یہ جبریل امین تھے ؛ آپ کو دین سکھانے کے لیے آئے تھے۔ یہ ان لوگوں کے عقائد و نظریات پر زبردست رد ہے جو کہتے ہیں کہ ملائکہ صرف خیالات ہیں ۔نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیْٓ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ﴾۔(فاطر۱)۔’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں ، وہ (مخلوق کی) بناوٹ میں جو چاہتا ہے اضافہ کر دیتا ہے۔‘‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو جسمانی طبائع پر پیدا کیا ہے؛اوران کے لیے وہ خواص ثابت ہیں جو اجسام کے لیے ہوتے ہیں جیسے پر وغیرہ ۔
[3] فِی البخارِیِ4؍115۔ِکتاب بدئِ الخلقِ، باب ِإذا قال أحدکم آمِین؛ حدِیث عنِ ابنِ مسعود رضی اللّٰہ عنہ أن النبِی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ رأی جِبرِیل لہ سِتمِائۃِ جناح. وفِی المسندِ (ط. المعارِفِ) عنِ ابنِ مسعود رضی اللّٰہ عنہ عنِ النبِیِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأیت جِبرِیل علی سِدرۃ ِ المنتہی ولہ سِتمِائۃِ جناح. . الحدِیث. وانظرِ البخاری ۔