کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 73
نام ابو بکر و عمر اور عثمان [ رضی اللہ عنہم ]ہوں ۔ اور ان کے ساتھ لین دین کرنے کو مکروہ سمجھتے ہیں ۔ اور یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ اگر فرض محال یہ سب سے بڑے کافر بھی ہوتے تو پھر بھی یہ مشروع نہ ہوتا کہ کوئی انسان ان کے نام پر نام نہ رکھے ۔ صحابہ کرام میں کتنے ہی لوگ ایسے تھے جن کے بچوں کا نام ’’ ولید ‘‘ تھا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قنوت میں یوں دعا فرمایا کرتے تھے: ((اللہم أنج ولید بن ولید بن المغیرۃ۔)) [البخاری ۶؍۴۸] ’’اے اللہ ! ولید بن ولید بن مغیرہ کو نجات عطا فرما۔‘‘ حالانکہ اس کا والد [ولید بن مغیرہ] لوگوں میں سب سے بڑا کافر تھا۔ قرآن میں وارد لفظ ’’ وحید ‘‘ سے یہی مراد ہے : ﴿ذَرْنِی وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِیدًا ﴾ [المدثر۱۱] ’’چھوڑ دو مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایسے لوگ بھی تھے جن کا نام عمرو تھا؛ اور مشرکین میں بھی اس نام کے لوگ تھے جیسے : عمرو بن عبد ود ؛ ابو جہل کا نام عمرو بن ہشام تھا ۔ صحابہ کرام میں خالد بن سعید بن العاص کا شمار سابقین اولین میں ہوتا ہے ‘ جب کہ یہی نام مشرکین میں خالد بن سفیان ہذلی کا بھی تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہشام نام کے لوگ تھے ؛ جیسے : ہشام بن حکیم ۔ اور کفار میں سے ابو جہل کے باپ کانام ہشام تھا۔ صحابہ کرام میں عقبہ نام کے لوگ تھے ؛ جیسے ابو مسعود عقبہ بن عمرو البدری ؛ عقبہ بن عامر الجہنی ۔ اور مشرکین میں بھی اس نام کے لوگ تھے جیسے :عقبہ بن ابی معیط ۔ ایسے ہی صحابہ کرام میں عثمان و علی نام کے لوگ تھے۔ اور مشرکین میں بھی اس نام کے لوگ تھے؛ جیسے علی بن امیہ بن خلف؛ جسے حالت کفر میں میدان بدر میں قتل کیا گیا۔ ایسے ہی عثمان بن طلحہ کو اسلام قبول کرنے سے قبل قتل کردیا گیا۔ اس طرح کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسماء میں سے کسی بھی نام کو محض اس وجہ سے نا پسند نہیں کرتے تھے کہ کسی کافر کا یہ نام ہے۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ یہ نام رکھنے والے کافرتھے ؛ تو بھی اس بنا پر ان ناموں سے ناپسندیدگی واجب نہیں ہوتی ۔یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کو ان اسماء مبارکہ سے ہی پکارتے تھے۔اور لوگوں کے بھی اس نام سے پکارنے کو باقی رکھتے تھے۔شیعہ میں سے بہت سارے لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ لوگ منافق تھے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے منافق ہونے کا علم بھی تھا۔ مگر پھر بھی آپ ان کو ان ناموں سے ہی پکارتے تھے۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھے۔ جس سے ان ناموں کیساتھ پکارنے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔خواہ یہ نام رکھنے والا مسلمان ہو یا کافر ؛یہ معاملہ اسلام میں کسی پر مخفی نہیں ہے۔ اور جو کوئی کسی ایک کو ان ناموں سے پکارنا نا پسند کرتا ہو ‘ وہ لوگوں میں سب