کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 729
پہلا قول: یہ ممکن نہیں بلکہ ممتنع ہے۔ دوسرا قول: یہ ان محدثات ممکنہ میں ممتنع ہے، جوواجب کو چھوڑ کر وجود و عدم دونوں کو قبول کرتی ہیں ۔ تیسرا قول:یہ ممکن و واجب دونوں میں ممکن ہے۔ یہ بعض فلاسفہ اور ان کی موافقت رکھنے والے اہل ملت کا قول ہے۔میرے علم کی حد تک اہل مذہب میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں ،سوائے ان لوگوں نے اہل فلسفہ سے یہ نظریات اخذ کئے ہوں ۔اس کا اثبات کرنے والے ایسی چیزوں کو مجردات و مفارقات سے موسوم کرتے ہیں ۔جب کہ اکثر عقلاء کا زاویہ نگاہ یہ ہے کہ ایسا صرف ذہنی اشیاء میں ممکن ہے، خارجی موجودات میں نہیں ۔اس کا ثبوت اس روح سے ملتا ہے، جو عند الموت بدن انسانی سے الگ ہوتی ہے۔ جہاں تک ملائکہ کا تعلق ہے؛تو مسلمانوں کی طرف منسوب فلاسفہ ان کو عقول نفوس مجردہ اور جواہر عقلیہ سے تعبیر کرتے ہیں ۔ [ملائکہ کی حقیقت] اہل اسلام اور دیگر اہل ادیان و مذاہب؛جنہیں ملائکہ کی ان صفات کا علم ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے؛وہ قطعی طور پر یقین کے ساتھ کہتے ہیں :ملائکہ وہ مجردات نہیں جو فلسفہ کے مارے کہتے ہیں ۔بلکہ وہ یقینی طور پر ملائکہ کا اثبات کرتے اور کہتے ہیں کہ وہ نور سے مخلوق ہیں ، جیسا کہ حدیث صحیح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہے۔[1]اور ملائکہ ویسے ہی ہیں جیسے فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَoلَا یَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَ ھُمْ بِاَمْرِہٖ یَعْمَلُوْنَoیَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَ ھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ oوَ مَنْ یَّقُلْ مِنْھُمْ اِنِّیْٓ اِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِکَ نَجْزِیْہِ جَھَنَّمَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ﴾ (الانبیاء:۲۶۔۲۹) ’’اور کہنے لگے: رحمان نے اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ عزت داربندے ہیں ۔وہ بات کرنے میں اس سے پہل نہیں کرتے اور وہ اس کے حکم کے ساتھ ہی عمل کرتے ہیں ۔ وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ سفارش نہیں کرتے مگر اسی کے لیے جسے وہ پسند کرے اور وہ اسی کے خوف سے ڈرنے والے ہیں ۔اور ان میں سے جو یہ کہے کہ بے شک میں اس کے سوا معبود ہوں تو یہی ہے جسے ہم جہنم کی جزا دیں گے۔ ایسے ہی ہم ظالموں کو جزا دیتے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کے بارے میں خبر دی ہے کہ وہ انسان کی صورت میں حضرت ابراہیم اور حضرت لوط علیہما السلام کے پاس آئے تھے۔ حتی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں بچھڑے کا گوشت بھون کر پیش کیا۔ اور
[1] صحیح مسلم۔ کتاب الزہد۔ باب فی احادیث متفرقۃ(حدیث:۲۹۹۶)۔اس میں اس حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں ہے: رسول اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو نور سے پیدا کیا ہے؛ اور جنات کو دہکتی ہوئی آگ سے۔ اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا ہے۔