کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 727
ہر ایسی صفت جو انسانوں کا خاصہ ہو وہ صفت نقص ہے اور ذات باری نقص سے منزہ ہے کہ اس کے لیے کوئی ایسی صفت بیان کی جائے کو صرف مخلوق کے ساتھ خاص ہو۔اللہ تعالیٰ صفات نقص سے منزہ اور صفات کمال سے متصف ہے؛ اس کا کمال انتہاء درجہ کا ہے؛اس میں کوئی شے اس کے مماثل نہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ oاَللّٰہُ الصَّمَدُ oلَمْ یَلِدْ۵ وَلَمْ یُوْلَدْ oوَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ﴾
’’کہہ دے وہ اللہ تعالیٰ ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔ اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے۔‘‘
اس سورت میں اﷲ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ وہ احد و صمد ہے۔ احد سے یہ حقیقت واضح ہوئی کہ کوئی اس کا نظیر و مثیل نہیں ۔اور ’’ صمد‘‘تمام صفات کمال کو شامل ہے۔اس کی پوری تفصیل ہم نے اپنی کتاب : تفسیر قل ہو اللہ تعالیٰ احد میں بیان کردی ہے۔ [اس کتاب کا نام تفسیر الاخلاص ہے]۔
لفظ جسم سے متعلق دوبارہ گفتگو:
جہاں تک لفظ جسم کا تعلق ہے؛ تواہل لغت کے ہاں جیسا کہ مشہور لغوی اصمعی اور ابو زید نے بیان کیا ہے؛ ان کے قول کے مطابق جسم جسد یعنی بدن کو کہتے ہیں ، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَاِذَا رَاَیْتَہُمْ تُعْجِبُکَ اَجْسَامُہُمْ وَاِِنْ یَقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ﴾ (المنافقون:۴)
’’جب آپ انہیں دیکھیں تو ان کے جسم آپ کو پسند آتے ہیں ؛ اور اگر وہ بات کریں تو آپ ان کی بات پر کان لگائیں گے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ وَزَادَہٗ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ﴾ (البقرہ:۲۴۷)
’’اور اسے علم اور جسم میں فراخی عطا کی۔‘‘
جسم کے لفظ سے بعض اوقات کثافت اور سختی [غلظت ]مراد لی جاتی ہے۔جیسے جسد کے لفظ میں ہوتا ہے۔ مثلاً کہا جاتا ہے:کبھی اس سے مراد نفس غلیظ ہوتا ہے؛اور کبھی اس کی غلظت (سختی)مراد ہوتی ہے۔مثلاً عربی میں کہتے ہیں : لہٰذا الثوب جسم۔‘‘یعنی موٹا کثیف کپڑا مراد ہوتا ہے۔ اور کہا جاتا ہے: ’’ھٰذَا اَجْسَمُ مِنْ ھٰذَا‘‘( یہ اس سے زیادہ کثیف ہے)۔ متکلمین کے ہاں لفظ جسم بعد ازاں عام ترمعنی میں استعمال ہونے لگا۔ چنانچہ انہوں نے ہوااور دوسرے امور لطیفہ کو بھی جسم قرار دیا۔ حالانکہ عرب اسے جسم نہیں کہتے۔ متکلمین اس امر میں مختلف الخیال ہیں کہ جسم کسے کہتے ہیں ؟ چنانچہ اس ضمن میں ان کے ہاں درج ذیل تین مذاہب ملتے ہیں :
۱۔ جو ہر فرد کا عقیدہ رکھنے والوں کے نزدیک جسم جواہر منفردہ متناہیہ سے مرکب ہے، جیسا کہ نظام کا کہنا ہے؛ جو جسم کو جواہر متناہیہ سے مرکب قرار دیتا ہے، وہ ’’ طغرہ ‘‘ کا قائل ہے، جو اس کی معروف اصطلاح ہے۔