کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 726
نیز فرمان الٰہی ہے: ﴿ فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ﴾ (النحل:۷۴)
’’اﷲ کے لیے مثالیں نہ بیان کرو۔‘‘
لیکن لفظ تشبیہ میں اجمال واقع ہوا ہے؛ جس کو آگے چل کر ہم تفصیل سے بیان کریں گے؛ ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
مثبتین صفات کے افکار و آراء:
جہاں تک جسم و جوہر ؛و تحیزو جہت کے الفاظ کا تعلق ہے؛اللہ تعالیٰ کے حق میں کتاب و سنت میں نفیاً و اثباتاً ان کا کوئی ذکر نہیں پایا جاتا۔ آثار صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ اور دیگر ائمہ اسلام ؛ ائمہ اہل بیت اور غیر اہل بیت کے ہاں بھی اللہ تعالیٰ کے متعلق ان اصطلاحات کے استعمال کا کوئی نام و نشان موجود نہیں ۔ سب سے پہلے ان کی نفی و اثبات کے سلسلہ میں گفتگو کرنے والے جہمیہ، معتزلہ ، اہل بدعت اور مجسمہ تھے جو کہ شیعہ اور غیر شیعہ میں موجود ہیں ۔
منکرین صفات نے ان امور کی نفی کی ہے؛ اور اس میں اس حد تک غلو سے کام لیا کہ کتاب و سنت میں ثابت شدہ صفات مثلاً علم و قدرت ، مشیت ومحبت، رضا و غضب اور علو کی بھی نفی کر ڈالی۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نہ وہ دیکھتا ہے اور نہ کلام کرتا ہے، خواہ قرآن ہو یا کچھ اور۔لیکن اس کے متکلم ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس نے اجسام میں سے کسی دوسرے میں جسم میں کلام پیدا کیا ہے۔اس طرح کے مزید عقائد گھڑ لیے۔
اس کے عین بر خلاف صفات الٰہی کا اثبات کرنے والوں نے ان صفات کا بھی اقرار کر لیاکہ اﷲ و رسول نے جن کی نفی کی تھی۔ مثلاً ان کی رائے میں اﷲ تعالیٰ کو دنیا میں ان مادی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں ۔[1]
بقول ان کے اﷲ تعالیٰ مصافحہ و معانقہ کرتا ہے۔ اور عرفہ کی شام اونٹ پر سوار ہو کر نازل ہوتا ہے۔[2] پیدل چلنے والوں سے معانقہ کرتا ہے اور سواروں کے ساتھ مصافحہ کرتا ہے۔ بعض کے نزدیک وہ نادم ہوتا، روتا اور اظہار رنج والم بھی کرتا ہے ۔اور بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ گوشت اور خون سے مرکب ہے۔اور اس طرح کے دیگر اقوال بھی ہیں ۔ ظاہر ہے کہ یہ وہ صفات ہیں جو بنی نوع انسان کے ساتھ مختص ہیں ۔
[1] علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الفوائد المجموعۃ فی الأحادیث الموضوعۃ ‘‘ میں بعض وہ احادیث ذکر کی ہیں ؛جن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسراء کی رات اللہ تعالیٰ کو دیکھا تھا۔‘‘[ص ۴۴۱] ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے اپنے رب کو نیند کی حالت میں ایک نوجوان کی شکل میں دیکھا۔ پھر امام شوکانی نے ان دونوں احادیث کے موضوع ہونے کے بارے میں ائمہ حدیث کے اقوال نقل کئے ہیں ۔ مزید دیکھیں : اللآلی المصنوعہ للسیوطی ۱؍۱۲۔ الفوائد المجموعۃ للشوکانی ص ۴۴۱۔ تنزیہ الشریعۃ لابن عراقی ۱؍ ۱۳۷۔
[2] یہ روایت ان الفاظ میں وارد ہوئی ہے: ’’میں نے اپنے رب کو ’’یوم نفر ‘‘ میں عرفات میں ایک خوبصورت اونٹ پر دیکھا؛ اس پر اونی جبہ تھا؛ اوروہ لوگوں کے آگے آگے تھا۔‘‘ دیکھو: تذکرۃ الموضوعات محمد طاہر پٹنی ۲؍۱۳۔ موضوعات لملا علی القاری ص ۴۴۔ کشف الخفاء للعجلونی ص ۴۳۵۔ اللآلی المصنوعۃ للسیوطی ۱؍ ۲۷۔