کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 720
لوگ ہر طرح سے متکلمین کے اکابر میں سے تھے۔ انہوں نے کتابیں بھی لکھی ہیں ۔ ابو الحسن اشعری کہتے ہیں : رافضیوں کے مرد ِ میدان اور ان کی کتابوں کے مؤلفین ہشام بن حکم، جو قطعی تھا، علی بن منصور، یونس بن عبد الرحمن قمی، سکاک، ابو اخوص، داد بن اسد بصری ہیں ۔ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں : ابو عیسی وراق اور ابن راوندی بھی انہی کی طرف منسوب ہے اور انہوں نے شیعوں کے لیے امامت کے مسئلہ پر کتابیں لکھی ہیں ۔ [ مندرجہ بالا معائب (غلط عقائد) کے اولیں بانی و موسس شیعہ ہیں ۔[شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ شیعہ مصنف کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ]:] دوسری وجہ : ’’ جو بات تم نے نقل کی ہے، وہ معروف ائمہ اہل سنت والجماعت جیسے ،اصحاب ِامام ابو حنیفہ ؛امام مالک؛ امام شافعی؛ امام احمد حنبل رحمہم اللہ ؛ کے ساتھیوں میں سے کسی ایک سے بھی منقول نہیں ۔اہل حدیث اور اہل رائے[ فقہاء وحفاظ حدیث اور مشائخ طریقت] میں سے کسی نے بھی نہیں کہی۔ ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جو اﷲ کے جسم اور اس کے طول وعمق کا عقیدہ رکھتا ہو،اوروہ مصافحہ بھی کرتا ہو؛ اور اہل اسلام میں سے صالحین دنیا میں اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ سکتے ہیں ۔اور اگر رافضی مصنف کے ’’جماعت حشویہ اور مشبہہ ‘‘ سے مراد ان میں سے کچھ لوگ ہیں تویہ ان پر کھلا ہوا بہتان اور جھوٹ ہے۔ ان تمام مذاہب کے عقائد کی کتابیں موجود ہیں ۔ مذاہب کے کچھ علماء مرچکے ہیں اور کچھ زندہ ہیں ؛ ان میں سے کسی ایک بھی معروف عالم کے متعلق بھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ اس قسم کا عقیدہ رکھتا ہو۔ بلکہ ان تمام طوائف ومذاہب کے سب علماء اس ضمن میں یک زبان ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کو ان آنکھوں سے آخرت میں دیکھا جا سکے گا، دنیا میں نہیں ۔جیسا کہ احادیث صحیحہ میں وارد ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’خوب جان لو کہ تم میں سے کوئی شخص موت سے قبل اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتا۔‘‘ [1] ان میں ظاہر اور شائع ہونے والا مذہب اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے کہ: اللہ تعالیٰ کو روزِ قیامت آنکھوں سے دیکھا جائے گا۔ جو اس چیز کا انکار کرتا ہے، ان کے نزدیک وہ بدعتی ہے اگرچہ وہ ان کی طرف اپنی نسبت کرتا ہو۔ جو شخص یہ کہتا ہے تو یہ ان کے ائمہ کا قول ہے اور نہ ان کا مفتی بہ قول ہے۔جو شخص کسی گروہ کا قول نقل کرنا چاہتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ قائل اور ناقل کا نام بتائے، وگرنہ ہر کوئی جھوٹ بولنا جانتا ہے۔اہل سنت کا
[1] صحیح مسلم ۔ کتاب الفتن۔ باب ذکر ابن صیاد(ح:۷۳۵۶)۔ وجاء الحدِیث فِی سننِ التِرمِذِیِ 3؍345 کتاب الفتن باب ما جاء فِی الدجال. وروی الدارِمِی الحدِیث فِی ِکتابِہِ الردِ علی الجہمِیۃِ ص 190۔وفِیہِ: قال:’’ تعلمون أنہ لن یری أحدکم ربہ حتی یموت۔‘‘وسنن ابن ماجہ2؍36 ۔کِتاب الفِتنِ، باب فِتنِ الدجالِ؛ فیہ: أنا نبِی ولا نبِی بعدِی؛ ثم یثنِی فیقول: أنا ربکم، ولا ترون ربکم حتی تموتوا. . . الحدِیث۔