کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 717
نیز یہ کہ ہر محدّث کے دل میں وحی ہوتی ہے اور ہر مومن پر وحی اتاری جا سکتی ہے۔ امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :بعض لوگ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔[ المقالاتِ 80؍1۔]
آپ یہ بھی لکھتے ہیں : حلول کا عقیدہ رکھنے والے صوفیہ میں سے بعض زہاد کا خیال ہے کہ اﷲ تعالیٰ لوگوں میں حلول کر آتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کے لیے جائز ہے کہ وہ کسی بھی انسان یا درندے یا کسی دوسری چیز میں حلول کر جائے۔ اس عقیدہ کے لوگ جب کوئی اچھی چیز دیکھتے ہیں توکہتے ہیں :’’اس میں ذات الٰہی حلول کر آئی ہے۔‘‘
ان لوگوں نے احکام شریعت کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بندہ جب اپنے معبود تک رسائی حاصل کر لیتا ہے، تو اس سے واجبات ساقط ہوجاتے ہیں ؛اور اس پر عبادت لازم نہیں رہتی۔[المقالاتِ 80؍1۔]
بعض غالی روح القدس کو اﷲ تصور کرتے ہیں [اور کہتے ہیں کہ:] یہ روح پہلے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھی، پھر حضرت علی اور پھر حضرت حسن میں منتقل ہوگئی؛ پھر حضرت حسین میں منتقل ہوگئی؛ پھر حضرت علی بن حسین میں ؛ پھر حضرت محمد بن علی میں ؛ پھر حضرت جعفر بن محمد میں ؛ پھر حضرت موسی بن جعفر میں ؛ پھر حضرت علی بن موسی بن جعفر میں ؛ پھر حضرت محمد بن علی بن موسی میں ؛ پھر علی بن محمد بن علی بن موسی میں ؛ پھر حسن بن علی بن محمد میں ؛ پھر محمد بن علی میں ؛ پھر علی بن محمد میں ۔
یہ سب ائمہ شیعہ کی نگاہ میں عقیدہ تناسخ کی بنا پر الوہیت کے مقام پر فائز ہیں ۔ان کے نزدیک الہ ہیکل میں داخل ہوسکتا ہے۔یہ امامیہ اثنا عشریہ کا عقیدہ ہے۔ بعض غالی شیعہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتے اور آپ کو جھٹلاتے ہیں اور حضرت علی کو الہٰ قرار دیتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی الوہیت کی توضیح و اشاعت کے لیے بھیجا تھا مگر آپ رسول بن بیٹھے۔
شیعہ کی ایک قسم کا عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ پنج تن میں حلول کرآیا ہے؛ پنجتن یہ ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت علی، حسن و حسین اور فاطمہ رضی اللہ عنہم ۔‘‘ (مقالات اسلامیین: ۱؍ ۸۲)
مندرجہ ذیل پانچ حضرات ان کی ضد ہیں : حضرت ابوبکر،عمر،عثمان، معاویہ، اور عمرو بن عاص[ رضی اللہ عنہم ]۔
ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو ان پانچ اضداد کی تعریف و مدح سرائی کرتے ہیں اور کہتے ہیں : کسی بھی انسان کی فضیلت اس کی ضد معلوم ہوئے بغیر معلوم نہیں کی جاسکتی۔ اس لحاظ سے یہ پانچ لوگ قابل تعریف ہیں ۔ اور ان میں سے بعض یہ کہتے ہیں کہ یہ پانچ ہر حال میں مذموم ہیں ؛ کسی طرح بھی ان کی تعریف نہیں کی جاسکتی۔
شیعہ کا ایک فرقہ السبیئۃ کہلاتا ہے۔ یہ عبد اﷲ بن سبا کے پیرو ہیں ۔[1]
ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فوت نہیں ہوئے وہ دنیا میں لوٹ کر آئیں گے اور کرۂ ارضی کو عدل
[1] المقالاتِ 1؍85: والصِنف الرابِع عشر مِن أصنافِ الغالِیۃِ وہم السبئِیۃ. . . وسبق الکلام عن عبدِ اللّٰہِ بنِ سبأ والسبئِیۃِ 1؍25 ؛ . وفِی السبائِیۃ.