کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 716
محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اور رسول صامت حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔ یہ آج بھی زمین پر موجود ہیں اور ان کی اطاعت تمام مخلوق پر فرض ہے ۔ ان کو ما کان و ما یکون کا علم ہونا ہے۔ ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ابو الخطاب نبی تھا۔اور سابقہ رسولوں نے اپنے فرمودات میں ابو الخطاب کی اطاعت فرض کی ہے۔
ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ائمہ معبود ہوتے ہیں ؛اوروہ اپنے متعلق بھی اس طرح کی باتیں کہتے ہیں ۔اور ان کا کہنا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ۔پھر اپنے متعلق بھی اسی طرح کا عقیدہ ظاہر کرنے لگے۔اوریہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان گرامی کی تأویل کرتے ہیں :
﴿فَاِذَا سَوَّیْتُہٗ وَ نَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِیْنَ﴾[الحجر۲۹]
’’تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گر جاؤ۔‘‘
کہتے ہیں : وہ حضرت آدم تھے؛ ہم بھی انہی کی اولاد ہیں ؛ [یعنی اس بنا پر ہم بھی سجدہ کے مستحق ہیں ۔]
اس فرقہ کے لوگ ابوالخطاب کی عبادت کیا کرتے تھے،ان کا عقیدہ تھا کہ ابو الخطاب معبود ہے۔ ابو الخطاب نے جب خلیفہ منصور کے خلاف خروج کیا تو عیسیٰ بن موسیٰ نے اسے کوفہ میں قتل کر دیا، خطابیہ کے نزدیک اپنے اعوان و انصار کے لیے جھوٹی شہادت دینا جائز ہے ۔
شیعہ کے فرقہ بزیعیہ[1]سے متعلق منقول ہے کہ ان کی رائے میں جعفر بن محمد اﷲ تھے۔ اور حقیقت میں یہ وہ نہیں ہے جو دیکھا جارہا ہے ؛لیکن یہ شکل و صورت میں لوگوں سے مشابہت رکھتا ہے۔
[1] المقالاتِ 1؍78: تشبہ لِلناسِ. وفِی الخِططِ لِلمقرِیزِیِ2؍352: تشبہ علی الناسِ.
یہ بزیع بن یونس بافندہ کے پیرو تھے، جو امام جعفر صادق المتوفی (۸۳۔۱۴۸) کا معاصر تھا، یہ شخص اکثرامام موصوف کے گھر کے اردگرد گھوما کرتا تھا، جس سے اس کا مقصد اپنے غالی شیعہ کے لیے ان کا تعاون حاصل کرنا تھا، چونکہ یہ واشگاف الفاظ میں اپنا مقصد بیان کر دیا کرتا تھا، اس لیے امام جعفر نے اسے اپنی خصوصی لعنت کی آماج گاہ قرار دیا، اس کے رفقاء دین اسلام کی تخریب و تغییر کے لیے کوشاں رہتے تھے، مزید برآں وہ امام جعفر کی صحبت و رفاقت اور الفت و مودت کے مدعی تھے، وہ امام جعفر اور ان کے آباء کے پرستار بھی تھے۔ بزیع امام جعفر کی الوہیت کے عقیدہ کے ساتھ ساتھ اپنے اور دوسروں کے لیے نزول وحی کا بھی دعوے دار تھا، وہ کہا کرتا تھا، جب شہد کی مکھی پر وحی نازل ہو سکتی ہے، تو ہم پر بالاولیٰ جائز ہوگی، جب بزیع کو قتل کیا گیا تو امام جعفر صادق نے فرمایا:’’ الحمدﷲ ! ان مغیریہ کے حق میں سب سے بہتر چیز قتل ہے، اس لئے کہ یہ صرف حب اہل بیت پر ہی اکتفاء نہیں کرتے بلکہ ان کی دلی آرزو یہ ہوتی ہے کہ لوگ دین اسلام سے منحرف ہوجائیں ۔‘‘ مغیریہ مغیرہ بن سعید کے پیرو تھے، ان کا ذکر قبل ازیں کیا جا چکا ہے۔بزیغیہ جو کہ بزیغ بن موسی الحائک کے پیروکارہیں ؛ ان کا شمار امام جعفر الصادق کے متبعین میں ہوتاہے۔ رجال الشیعہ کی کتابوں میں ’’کشی ‘‘ سے نقل کیا گیا ہے: کہ دوسروں کے ساتھ ساتھ اس پر بھی لعنت کی جاتی تھی۔‘‘ [رجال الکشی ۹؍۲۵۷۔ ]ابن سنان نے کہا ہے: حضرت امام جعفر فرماتے ہیں : ’’ ہم اہل بیت سچے لوگ ہیں ؛ مگر ایسے لوگوں سے خالی نہیں رہتے جو ہم پر جھوٹ بولتے رہتے ہیں ۔ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر سچے تھے۔ مگر مسیلمہ کذاب آپ پر جھوٹ بولتا تھا۔ ....مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : أعین شیعہ ۱۳؍ ۲۳۱۔ الملل و النحل ۱؍ ۱۶۰۔ أصول الدین ۹۵۔ فرق الشیعہ ۴؍ ۹۔ الخِطط لِلمقرِیزِیِ 2؍352 ۔ .