کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 708
’’اﷲ ‘‘ ذات و صفات دونوں کا جامع ہے۔ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی صفات اس کی ذات سے خارج کوئی چیز نہیں ۔بلکہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا؛ یا میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ؛تو اس کی صفات بھی اس کے اسم کے مسمیٰ میں داخل ہوتی ہیں ۔وہ ہر گز یہ بات نہیں کہتے کہ اس کی صفات اللہ تعالیٰ کا غیر ہیں ۔تو پھر یہ کہنا کیسے ممکن ہے کہ وہ نوں میں سے نوواں ہے یا تین میں سے تیسرا ہے۔ سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ جس نے غیر اﷲ کی قسم کھائی اس نے شرک کا ارتکاب کیا۔‘‘[1] حدیث صحیح میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں قسم أٹھائی ہے: اللہ تعالیٰ کی عزت کی قسم ![2] اللہ تعالیٰ کی حیات کی قسم ! [3] اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی عزت و حیات کی قسم حلف بغیر اﷲ میں شامل نہیں ۔ چودھویں وجہ : حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات آٹھ میں معدود و محصور نہیں ؛اگرچہ بعض صفات کو ماننے والے اشاعرہ اور دیگر لوگوں کا یہ قول ہے۔حق بات یہ ہے صفات ثابت ماننے والے جمہور علماء اور ائمہ اشعریہ کے نزدیک صفات الٰہیہ آٹھ کے عدد میں محصور نہیں ؛ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ صفات کسی بھی عدد میں محدود نہیں ہے۔پھر ناقل کا یہ کہنا کہ وہ نووں میں سے نوواں ہے ؛ سراسر باطل ہے۔ پندرھویں وجہ : نصاری تین اقانیم کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ: یہ تین جواہر ایک جوہر میں جمع ہیں ۔ اقانیم ثلاثہ میں سے ہر اقنوم الٰہ ہے جو پیدا کرتا اور رزق عطا کرتا ہے۔ کلمہ اور علم کے اقانیم مسیح کے ساتھ متحد ہیں ۔ نصاری کے اس قول میں تضاد پایا جاتاہے۔ اس لیے کہ متحد اگر صفت ہو تو صفت نہ پیدا کرتی نہ رزق عطا کرتی ہے۔ ورنہ اپنے موصوف سے الگ ہوتی ہے۔جب کہ صفت اپنے موصوف سے الگ نہیں ہوتی۔ اور اگر صفت کا نام ہی موصوف ہے تو وہ جوہر واحد ہے اور وہی باپ ہے، اس سے مسیح کا باپ ہونا لازم آئے گا ۔حالانکہ نصاری اس کے قائل نہیں ، اب نصاریٰ کے عقیدہ کو ذہن میں رکھیے اور اہل سنت کے نقطئہ نظر پر غور کیجئے جو کہتے ہیں کہ: ’’ اﷲ تعالیٰ ایک ہی ہے، اس کے اسماء حسنیٰ ہیں جوکہ اس کی صفات عالیہ پر دلالت کرتے ہیں اس کے سوا کوئی خالق ہے نہ کوئی معبود۔‘‘ ان دونوں عقائد میں اتنا بڑا فرق ہے کہ زمین و آسمان کے فرق کو پیچھے چھوڑتا ہے۔
[1] سنن ابی داؤد۔ کتاب الایمان والنذور۔ باب فی کراہیۃ الحلف بالآباء (حدیث: ۳۲۵۱) ، سنن ترمذی۔ کتاب النذور والأیمان۔ باب ما جاء فی کراھیۃ الحلف بغیر اللّٰہ ( حدیث:۱۵۳۵) [2] صحیح بخاری۔ کتاب الأیمان والنذور۔ باب الحلف بعزۃ اللّٰہ تعالیٰ و صفاتہ و کلامہ، و(ح:۶۶۶۱، ۷۳۸۳) [3] سنن ابی داوٗد ، کتاب الایمان والنذور، باب ما جاء فی یمین النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما کانت ح:۳۲۶۶۔