کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 707
جن لوگوں نے کفر کیا انھیں ضرور درد ناک عذاب پہنچے گا۔تو کیا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ نہیں کرتے اور اس سے بخشش نہیں مانگتے، اور اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔نہیں ہے مسیح ابن مریم مگر ایک رسول، یقیناً اس سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے اور اس کی ماں صدیقہ ہے، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔....۔‘‘
تو پتہ چلا کہ﴿ اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلَاثَۃٍ ﴾ ’’بیشک اﷲ تعالیٰ تین میں سے تیسرا ہے۔‘‘ کہنے کی بنا پر انہیں کافر ٹھہرایا ،کیونکہ اس کے بعد فرمایا ہے:﴿وَ مَا مِنْ اِلٰہٍ اِلَّآ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾’’حالانکہ کوئی بھی معبود نہیں مگر ایک معبود۔‘‘
اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ نصاری کا جرم اللہ تعالیٰ لایزال کو ’’ ثالث ثلاثہ‘‘ قرار دینا تھا، اور اسی جرم کی پاداش میں انہیں کافر کہا گیاب اﷲ تعالیٰ نے یوں نہیں فرمایا:’’وَمَا مِنْ قَدِیْمٍ اِلَّا قَدِیْمٌ وَّاحِدٌ۔‘‘
’’صرف ایک ہی قدیم ہے اور کوئی قدیم نہیں ۔‘‘
پھراس کے حضرت مسیح اور ان کی والدہ کے احوال پر مزید روشنی ڈالی؛ کیونکہ انہیں ہی اللہ تعالیٰ کے ساتھ الہ بنالیا گیا تھا۔جیساکہ اس دوسری آیت سے واضح ہوتا ہے؛ فرمایا:
﴿وَ اِذْ قَالَ اللّٰہُ یاٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ئَ اَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ .... َ﴾ (المائدہ: ۱۱۶)
’’اور جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تونے لوگوں سے کہا تھا، کہ مجھے اور میری والدہ دونوں کو اﷲ کے سوا معبود بنا لو....۔‘‘
یہ آیت پہلی آیت کے سیاق کے موافق ہے۔ اور اس میں اس چیز کا بھی بیان ہے کہ جن لوگوں نے یہ کہا تھا کہ ﴿ اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلَاثَۃٍ ﴾ ’’بیشک اﷲ تعالیٰ تین میں سے تیسرا ہے۔‘‘ ان کا مطلب یہ تھا کہ وہ تین خداؤں میں سے تیسرا خدا ہے۔اوروہ تین خدا یہ ہے تھے: اللہ تعالیٰ؛ حضرت عیسی بن مریم؛ اور ان کی والدہ محترمہ ؛ مریم بنت عمران۔ قرآن میں تو نہ ہی تین قدماء کا ذکر ہے اور نہ ہی تین صفات کا۔ بلکہ کتاب و سنت میں اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں کہیں بھی قدیم کا ذکر نہیں ہي۔اگرچہ معنوی اعتبار سے یہ لفظ درست ہے۔ لیکن یہاں پر یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ انہوں نے جو وجہ بیان کی ہے اس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے نصاری کو کافر نہیں کہا۔[1]
اشاعرہ پر اعتراض اور اس کا جواب:
تیرھویں وجہ ....: مان لیجیے کہ نصاری کو تین قدماء کے ماننے کی وجہ سے کافر کہا گیا ۔لیکن صفات الٰہی کا اثبات کرنے والے یہ نہیں کہتے کہ اﷲ تعالیٰ نو (۹) قدماء میں سے ایک ہے۔ بخلاف ازیں ان کے نزدیک لفظ
[1] [مزید برآں نصاریٰ خود اس بات کے معترف ہیں کہ حضرت مریم و عیسیٰ دونوں اس کائنات ارضی پر پیدا ہوئے تھے، لہٰذا حادث تھے، پھر وہ ان کو قدیم کیوں کر قرار دے سکتے تھے....؟]