کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 705
قدرت سے مجرد [خالی]نہیں مانتے تو یہ درست ہے؛اور یہی عین حق ہے۔ اس لیے کہ علم و قدرت سے مجرد[خالی] ذات کا خارج میں کوئی وجوداور حقیقت ہی نہیں ۔ اور نہ ہی فقط خالی یہ صفات اللہ تعالیٰ ہیں اور نہ ہی عبادت کی مستحق۔ اور اگر یہ مراد لیتا ہے کہ اہل سنت اﷲ کو عالم و قادر لذاتہٖ نہیں مانتے جو علم و قدرت کو مستلزم ہے تو یہ اہل سنت پر عظیم بہتان ہے۔ کیونکہ اس کی ذات جو موجب علم و قدرت ہے یہی اس کے عالم و قادر ہونے اور اس کے علم و قدرت کو واجب ٹھہراتی ہے، اور علم و قدرت واجب کرتے ہیں کہ وہ عالم اور قادر بھی ہو۔اس لیے کہ یہ امور باہم لازم و ملزوم ہیں ؛ بلکہ اس کی ذات ان کی موجب ہے۔ اور اس کی ذات ہی اس کے عالم ہونے کی موجب ہے؛ اور ساتھ ہی اس کی زندگی کی موجب بھی ہے۔وہ تب تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک وہ زندہ نہ ہو؛ان لوگوں [مثبتہ ] کا یہی عقیدہ ہے کہ عالم اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک اسے علم نہ ہو ۔ [اعتراض]:.... نوویں وجہ :شیعہ مصنف کہتا ہے: ’’ اہل سنت اﷲ تعالیٰ کو عالم و قادر لذاتہٖ تسلیم نہیں کرتے۔‘‘ [جواب]:.... اگر شیعہ مصنف کا مطلب یہ ہے کہ اہل سنت اﷲ تعالیٰ کو منکرین صفات کی طرح علم و قدرت سے ایسی مجرد [خالی]ذات نہیں مانتے؛ جیسے منکرین صفات کہتے ہیں کہ وہ تو صرف مجرد ذات ہے۔ تو یہ درست ہے؛اور یہی عین حق ہے۔ اس لیے کہ علم اور قدرت سے خالی ذات کی خارج میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ نہ ہی ایسی ذات باری تعالیٰ کی ہوسکتی ہے جو عبادت کی مستحق ہو۔ اور اگراس کی مراد یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ لذاتہٖ عالم اورقادر ہیں ؛ جو کہ اس کے علم و قدرت کو مستلزم ہے؛تو یہ ان کے متعلق غلط بیانی ہے۔ بلکہ بذات خود اس کی ذات اس کے علم و قدرت کی موجب ہے؛ اوراسی نے اس کے عالم اور قادر ہونے کو واجب کیا ہے۔ اورایسے ہی اس کے علم اورقدرت کو بھی واجب کیا ہے۔ اورعلم و قدرت کو ایسا کردیا ہے جس سے اس کا عالم اورقادر ہونا واجب ہوتاہے۔ بلا شک و شبہ یہ امور آپس میں متلازم ہیں ۔ اور اس کی ذات ان تمام صفات سے موصوف ہے۔ اور یہی ان تمام چیزوں کو واجب بھی کرتی ہے۔ پس وہ اپنے سے جدا کسی بھی چیز کی طرف محتاج نہیں ہے۔ [اعتراض]:.... دسویں وجہ :شیعہ مصنف کا کہنا ہے کہ : ’’قدیم معانی ان صفات کے اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کے محتاج ہیں ۔‘‘ [جواب]:.... مثبتہ کا یہ قول ہے ہی نہیں ۔ کیونکہ ان کے نزدیک صفات ہی قدیم معانی ہیں ۔ جہاں تک اس بارے میں خبر دینے کا تعلق ہے تو وہ کہتے ہیں : یہ وصف ہے۔ اور بلاشبہ کسی موصوف کا یہ وصف بیان کرنا کہ وہ عالم ہے اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کیلیے علم کا اثبات نہ کیا جائے۔ لیکن اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی اپنے ساتھ قائم ان قدیم معانی کا موجب ہے۔ جب اسے علم، قدرت اور حیات سے انہی معانی کے ساتھ ہی متصف کیا جاسکتا ہے اور وہ خود ہی ان کا موجب ہے تو وہ کسی غیر کا محتاج ثابت نہیں ہوتا۔ جیسا کہ اسے اسی وقت علم سے