کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 703
دوسری قدیم موجودات کو بھی ثابت مانتے ہیں ۔بلکہ خود روافض پر یہ الزام ہے کہ انکے قدماء جیسے : ہشام بن الحکم اور دیگربھی اثبات کے قائل تھے۔ جب دیالمہ کے عہد میں ۔دیالمہ جو کہ معتزلہ کے مذہب پر تھے۔ روافض معتزلہ کی طرف مائل ہوئے ؛ تو انہو ں نے بھی ان کا یہ عقیدہ اختیار کرلیا۔ تو یہ اہل سنت پر عظیم بہتان ہے۔ یہ جھوٹ گھڑنے والے بہتان تراش کی مراد اگر یہ نہ بھی ہو تو تب بھی اس مبہم جملہ سے یہ وہم پیدا ہوتا ہے۔اور اگر یہ کہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ان صفات کو قدیمہ مانتے ہیں جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہیں ؛ یہ صفات کمال جیسے علم ؛ حیات اور قدرت ہیں ۔ تو یہ بات حق ہے۔ اہل سنت یہ کہتے ہیں کہ:’’ اﷲ تعالیٰ صفات قدیمہ سے موصوف ہے، جس طرح اس کی ذات قدیم ہے، اسی طرح اس کی صفات بھی قدیم ہیں ، اس کا انکار ایک غلط کار اور ذلیل آدمی ہی کر سکتا ہے۔ جو ان صفات کا انکاری ہے اور کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے، عالم ہے، قادر ہے لیکن حیات، علم اور قدرت کے بغیر تو اس کا قول اس قدر باطل ہے کہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔ اسی طرح اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اس کی قدرت ہی اس کا علم اور اس کا علم ہی اس کی قدرت ہے اور اگر اس کے ساتھ یہ بھی کہے کہ: اللہ تعالیٰ بذاتِ خود علم اور قدرت ہے تو اس نے موصوف کو ہی صفت بنا دیا اور اس صفت کو دوسری صفت قرار دے دیا۔ نفا [ صفات کی نفی کرنے والے] فلسفیوں اور معتزلہ کے اقوال میں ایسی ہی باتیں موجود ہیں ۔ درحقیقت ان اقوال کو دیکھتے ہی ان کا غلط ہونا معلوم ہوجاتا ہے۔ ان فرقوں اور ان کے شبہات پر تفصیلی بحث دیگر مقامات پر موجود ہے۔ لفظ ’’ اﷲ ‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات ہر دو کو شامل ہے، صرف ذات مجرد کا نام نہیں ہے۔ [اعتراض]:....پانچویں وجہ:تمہارا یہ کہنا کہ: اہل سنت اللہ عزوجل کے علاوہ دیگر ہستیوں کو بھی قدیم مانتے ہیں ۔‘‘ [جواب]:....یہ بات غلط ہے۔بیشک مثبتین صفات کے نزدیک یہ معانی اسمِ اللہ تعالیٰ کے مسمی سے خارج نہیں ہیں ۔ بلکہ بعض اوقات تو وہ یہ کہتے ہیں : یہ صفات ذات کے علاوہ ہیں ۔ یعنی صفات سے خالی وہ ذات جس کا اثبات کرتے ہیں ۔نہ کہ اس سے ان کی مراد وہ ذات ہوتی ہے جو صفات سے متصف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نام ایسی ذات پر بولا جاتا ہے جو صفات سے متصف ہے۔ یہ اس ذات کا نام نہیں ہے جو صفات سے خالی ہے۔ اس لیے یہ ان کا قول نہیں ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ دیگر قدیم ہستیوں کا بھی اثبات کرتے ہیں ۔ وہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں جبکہ وہ تو یہ بھی کہنے کے روادار نہیں کہ صفت موصوف کا غیر ہے۔ پھر بھلا وہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ بھی قدیم ہستیاں ہیں ؟ بلکہ اثبات صفات کے قائلین کا ایک گروہ جیسے ابن کلاب ؛صفات کے بارے میں یہ نہیں کہتا کہ یہ قدیم ہیں ۔ تاکہ انہیں متعدد قدما کا قائل نہ ہونا پڑے۔ کیونکہ منکرین صفات اس اطلاق کا انکار کرتے ہیں ۔ بلکہ وہ گروہ