کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 700
یہ منکرین صفات جہمیہ کا پرانا اعتراض ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’ الرد علی الجہمیۃ ‘‘ میں اس کی تردید کرتے ہوئے اس مسئلہ پر روشنی ڈالی ہے۔امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ جب ہم نے اللہ تعالیٰ کی یہ صفات بیان کیں تو جہمیہ کہنے لگے: تمہارا یہ خیال ہے کہ : اللہ تعالیٰ اور اس کا نور؛ اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت؛ اللہ تعالیٰ اور اس کی عظمت ....یہ ہمیشہ سے رہے ہیں ؛ تمہارا یہ عقیدہ تو نصاری والا عقیدہ ہے ۔ اس لیے کہ تمہارا یہ خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا نور اوراللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت ہمیشہ سے ہیں ۔ تو جواباً عرض ہے کہ:’’ہم یوں نہیں کہتے کہ باری تعالیٰ ازلی ہے، اور اس کا نور و قدرت بھی ازلی ہے۔ بلکہ یوں کہتے ہیں کہ وہ اپنے نور و قدرت کے ساتھ ازلیٰ ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ قدرت کی صفت اس میں کب آئی اور کیسے آئی؟ [اعتراض ] جہمیہ کہتے ہیں :’’ تم اس وقت تک موحد نہیں ہو سکتے، جب تک یہ نہ کہو کہ اﷲ تعالیٰ ازل سے تھا اور دوسری کوئی چیز نہ تھی؟ ہم جواباً کہتے ہیں کہ:’’ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ ازل سے تھا اور دوسری کوئی چیز نہ تھی۔لیکن جب ہم یہ کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ازل ہی سے اپنی تمام صفات کے ساتھ متصف تھا تو ہم تمام صفات کے ساتھ ایک ہی معبود کو موصوف قرار دیتے ہیں ۔ہم نے ایک مثال بیان کر کے جہمیہ پر اپنا مقصد واضح کیا ہے، دیکھئے یہ کھجور کا درخت ہے،یہ متعدد اشیاء سے مل کر بنا ہے، اس کے تنے ہیں ، ٹہنیوں کی موٹی چوڑیاں ہیں ، اس کی چھال ہے، شاخیں ہیں ، پتے اور گوند ہے۔‘‘ [1]
[1] ( تین ذاتوں کو ثابت مانتے ہیں جو قدیم ہیں اور اپنے آپ قائم ہیں ۔ یا پھر اس لیے کہ وہ ایسی ذات کو ثابت مانتے ہیں جو مختلف اور متبائن صفات سے موصوف ہے۔پہلا نظریہ باطل ہے؛ اس لیے کہ نصاری ایسی تین ہستیوں کا اثبات نہیں کرتے جو قدیم اور بذات خود قائم ہوں ۔ جب ان کا یہ عقیدہ ہی نہیں تو یہ محال ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سبب کی وجہ سے انہیں کافر قرار دیں ۔ جب پہلا نظریہ باطل ہوگیا تو دوسرا خود بخود ثابت ہوگیا۔ وہ یہ کہ: نصاری کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے کافر کہا ہے کہ وہ ایسی ذات کو ثابت مانتے ہیں جو مختلف اور متبائن صفات سے موصوف ہے۔اور جب نصاری کو ان تین صفات کے اثبات کی وجہ سے کافر کہا ہے تو جو کوئی ذات کے ساتھ ساتھ آٹھ صفات کو ثابت مانتا ہو؛ تو یقیناً وہ نو چیزوں کو ثابت مانتا ہے۔ اور اس کا کفر نصاری کے کفر سے تین گنا بڑاہے۔ مطلق صفات کی نفی کے بارے میں معتزلہ کا یہ مجموعی شبہ ہے۔ امام رازی رحمہ اللہ نے اس کے بعد معتزلہ کے اس شبہ کا رد کیا ہے۔ چنانچہ آپ کہتے ہیں : چھٹے شبہ کا جواب : یہ کہ اللہ تعالیٰ نے نصاری کو اس لیے کافر کہا ہے کہ وہ تین صفات کو ثابت مانتے ہیں جو کہ حقیقت میں تین ذاتیں ہیں ۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ وہ اقنوم کلمہ کا انتقال اللہ تعالیٰ کی ذات سے حضرت عیسی علیہ السلام کے بدن کی طرف جائز سمجھتے ہیں ۔اور جو چیز ایک ذات سے دوسری ذات میں مستقل طور پر انتقال کرسکتی ہو؛تو وہ اپنی ذات میں بھی مستقل اور اپنی ذات کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ پس وہ اگرچہ انہیں صفات کہتے ہیں ؛ مگر حقیقت میں وہ ان کے ذوات ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔اور جو کوئی ایک سے زیادہ ذوات کو بذاتہ مستقل مانتا ہو[جو کہ اپنے آپ قائم ہو ]؛تو اس کے کفر میں کوئی شک نہیں رہ جاتا۔ تو پھر تم یہ کیوں کہتے ہو کہ: بیشک جو کوئی کثرت کے ساتھ صفات کو ثابت مانتا ہے اس پر کفر لازم آتا ہے؟