کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 699
ابن مطہر کی ذکر کردہ پہلی وجہ پر جامع رد صفات باری اور اہل سنت پر شیعہ کا بہتان : [اعتراض]: شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’شیعہ کے علاوہ دیگر اہل اسلام مختلف فرقوں میں بٹ گئے۔ان میں سے بعض ۔اشاعرہ کی ایک جماعت ۔ ذات اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ اور چیزوں کو بھی قدیم قرار دیتے ہیں ، ان کا زاویہ نگاہ یہ ہے کہ صفات الٰہی موجود فی الخارج ہیں ،جیسے علم اورقدرت۔پس وہ کہتے ہیں : اﷲکریم عالم ہونے میں صفت علم کے ثبوت کا محتاج ہے اور قادر ہونے میں صفت قدرت کا ’’وَہَلُمَّ جرًّا ۔‘‘ اشاعرہ کی رائے میں اﷲ تعالیٰ نہ قادر لذاتہ ہے، نہ عالم لذاتہٖ اور نہ حی لذاتہ۔ٖ بخلاف ازیں ان صفات سے متصف ہونے میں وہ ان کا محتاج اور کامل بغیرہ ہے ۔تعالی اللہ عن ذلک علواً کبیراً۔ اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات میں ناقص اور محتاج بتاتے ہیں ؛ اور کہتے ہیں :یہ ذاتی صفات ہیں ۔ان کے ایک شیخ امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ ان پر ہی انکار کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’نصاری تین اشیاء کو قدیم مان کر کافر ہوگئے اور اشاعرہ نے قدماء کی تعداد نو تک بڑھا دی۔‘‘[آہ رافضی] [جواب ]: مذکورہ بالا امور کی تردید کئی طریقہ سے کی جا سکتی ہے: * وجہ اوّل: یہ اشاعرہ پر بہتان طرازی ہے، اشاعرہ میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ اﷲ تعالیٰ[ناقص بذاتہ ہے؛ یعنی] بذات خود کامل نہیں اور وہ اپنے کمال میں دوسروں کا محتاج ہے۔اور امام رازی رحمہ اللہ نے بھی یہ بات کہیں نہیں لکھی جو اس نے اعتراض میں ذکر کی ہے۔ بلکہ امام رازی رحمہ اللہ نے کسی ایسے کا یہ قول نقل کر کے اس کی مذمت بیان کی ہے[1]جس نے ان پر اعتراض کیا ہے۔چنانچہ امام رازی کہتے ہیں :
[1] یہ مسئلہ امام رازی نے اپنی کتاب ’’ الاربعین فی اصول الدین ‘‘ ص ۱۵۹ پرذکر کیا ہے۔ جب انہوں نے پندرھویں مسئلہ میں مثبتین صفات پر معتزلہ کے شبہ کا رد کیا ہے۔ تووہ کہتے ہیں : چھٹا شبہ : ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے نصاری کو اس لیے کافر قرار دیا ہے کہ وہ تین الہ مانتے تھے....۔‘‘ والاول : یہ باطل ہے؛ اس لیے کہ نصاری تین ایسی ذوات کو قدیم نہیں مانتے جو خود اپنی ذات کے ساتھ قائم ہوں ۔‘‘ جب ان کا یہ عقیدہ ہی نہیں تھا؛ تو پھر یہ محال ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وجہ سے انہیں کافر قرار دیں ؛ ....۔‘‘ چھٹا شبہ : ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے نصاری کو ان کے اس عقیدہ کی وجہ سے کافر کہا ہے کہ : ﴿ لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ ﴾[المائدۃ ۷۳] ’’بلاشبہ یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا بے شک اللہ تعالیٰ تین میں سے تیسرا ہے۔‘‘ تو یہ معاملہ ان احوال سے خالی نہیں ہے؛ یا تو یہ کہا جائے کہ: بیشک اللہ تعالیٰ نے اس لیے انہیں کافر کہا ہے کہ وہ ایسی (