کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 698
فَاُولٰٓئِکَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًاOوَ مَنْ اَحْسَنُ دِیْنًا مِّمَّنْ اَسْلَمَ وَجْھَہٗ لِلّٰہِ وَ ھُوَ مُحْسِنٌ وَّاتَّبَعَ مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ حَنِیْفًا وَ اتَّخَذَاللّٰہُ اِبْرٰھِیْمَ خَلِیْلًا﴾ ’’ نہ تمھاری آرزوؤں پر (موقوف ہے) اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر، جو بھی کوئی برائی کرے گا اسے اس کی جزا دی جائے گی اور وہ اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی دوست پائے گا اور نہ کوئی مدد گار۔اور جو شخص نیک کاموں میں سے (کوئی کام) کرے، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور کھجور کی گٹھلی کے نقطے کے برابر ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔اور دین کے لحاظ سے اس سے بہتر کون ہے جس نے اپنا چہرہ اللہ تعالیٰ کے لیے تابع کر دیا، جب کہ وہ نیکی کرنے والا ہو اور اس نے ابراہیم کی ملت کی پیروی کی، جو ایک (اللہ کی) طرف ہو جانے والا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ابراہیم کو خاص دوست بنا لیا۔‘‘[النساء ۱۲۳۔۱۲۵] اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ ھَلْ تَنْقِمُوْنَ مِنَّآ اِلَّآ اَنْ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ وَ اَنَّ اَکْثَرَکُمْ فٰسِقُوْنَO قُلْ ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللّٰہِ مَنْ لَّعَنَہُ اللّٰہُ وَ غَضِبَ عَلَیْہِ وَ جَعَلَ مِنْھُمُ الْقِرَدَۃَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ اُولٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًاوَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ﴾[المائدۃ ۶۰] ’’ کہہ دے اے اہل کتاب! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا انتقام لیتے ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور یہ کہ بے شک تمھارے اکثر نافرمان ہیں ۔کہہ دے کیا میں تمھیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک جزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برے لوگ بتاؤں ، وہ جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی اور جن پر غصے ہوا اور جن میں سے بندر اور خنزیر بنا دیے اور جنھوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ درجے میں زیادہ برے اور سیدھے راستے سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں ۔‘‘ ٭٭٭