کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 697
ان کے رہنے والوں کو سلام کہو۔‘‘ بلکہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ اس پراپنی فضیلت بیان کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ کے علاوہ پوجا جاتا ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ ئٰ آللّٰہُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾(النمل 59) ’’کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے، یا وہ جنھیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں ؟۔‘‘ اورجیسا کہ اہل ایمان جادوگروں کا قول نقل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اللّٰہُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی ﴾[طہ ۷۳] ’’اور اللہ تعالیٰ بہتر اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘ ایسے ہی یہ بھی واضح ہوگیا کہ بیشک اگر ان کے درمیان تقابل کیا جائے تو کفار کے جرائم بہت بڑے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّھْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ ﴾(البقرہ ۲۱۷) ’’وہ آپ سے حرمت والے مہینے کے متعلق اس میں لڑنے کے بارے میں پوچھتے ہیں ، فرما دیجیے اس میں لڑنا بہت بڑا ہے ....۔‘‘ پھر آگے چل کر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ کُفْرٌ بِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ اِخْرَاجُ اَھْلِہٖ مِنْہُ اَکْبَرُ عِنْدَ اللّٰہِ وَ الْفِتْنَۃُ اَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ﴾(البقرہ ۲۱۷) ’’ اور اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکنا ؛ اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور یہاں کے باشندوں کو اس سے نکالنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ بڑا ہے ....۔‘‘ یہ آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مشرکین نے مسلمانوں کے ایک سریہ کو عار دلائی ؛ انہوں نے ایک آدمی کو حرمت والے مہینے میں قتل کردیا تھا۔اس کا نام ابن حضرمی تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّھْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ﴾[البقرۃ ۲۱۷] ’’وہ آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑنے کا پوچھتے ہیں ، فرما دیجیے اس میں لڑنا بہت بڑا ہے۔‘‘ پھر یہ بیان کردیا کہ مشرکین کے گناہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑے ہیں ۔ جہاں تک اس کے تفصیلی پہلو کا تعلق ہے ؛ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَیْسَ بِاَمَانِیِّکُمْ وَ لَآ اَمَانِیِّ اَھْلِ الْکِتٰبِ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا یُّجْزَ بِہٖ وَ لَا یَجِدْلَہٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لِیًّاوَّ لَا نَصِیْرًاO وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَ ھُوَ مُؤْمِنٌ