کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 694
تقلید کرتے ہیں تو مطلق اہل تقلید میں سے ہیں ۔ اورپھر یہ جمہور پر اختلاف کا عیب لگاتے ہیں ؛ حالانکہ جو کچھ یہ لوگ اپنے ائمہ سے نقل کرتے ہیں ؛ اس میں بھی تو اختلاف ہے۔ اور جو کچھ ان کے ائمہ سے منقول نہیں ہے؛ [یعنی وہ بعد کی روایات ہیں ؛] اس میں تواتنا اختلاف ہے جس کا شمارممکن نہیں ۔
چہارم :.... ان سے یہ کہا جائے گاکہ: اس میں کوئی شک نہیں جو کچھ فقہاء سے نقل کیا جاتا ہے؛ جیسے امام ابو حنیفہ ؛ امام مالک ؛ امام شافعی؛ امام احمد بن حنبل اور دیگر حضرات رحمہم اللہ ؛ وہ اس کی نسبت بہت زیادہ صحیح ہے جو کچھ روافض عسکریین اور محمد بن علی الجواد اور ان کے امثال و ہمنواؤں سے نقل کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حضرات ان کے ائمہ کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے بہت بڑے عالم تھے۔پس جو کوئی سچے اور عالم کی روایات کو چھوڑ کر جھوٹے اور مرجوح کی روایات کی طرف عدول کرے؛ تو یقیناً وہ اپنے دین یا عقل یا ان دونوں چیزوں میں مصیبت کا شکار ہے۔
تو اس سے واضح ہوگیا کہ امامیہ جو کچھ اپنی فضیلت میں حکایات بیان کرتے ہیں ؛ ان میں سے کوئی ایک چیز بھی ان کے خصائص میں سے نہیں ہے؛ اس کے کہ ان لوگوں نے جو ائمہ کے معصوم ہونے کا عقیدہ گھڑ لیا ہے۔ اس میں بھی ان کے ساتھ ایسے لوگ شریک ہیں جو ان سے بھی زیادہ برے ہیں ۔ اور جو کچھ اس کے علاوہ ہے ؛ خواہ وہ حق ہو یاباطل؛تو ان کے علاوہ دوسرے لوگ جو اہل سنت میں سے ہیں ؛ اور خلفائے ثلاثہ کی خلافت کے قائل ہیں ؛ان میں سے بھی بعض کا وہی قول ہے۔اور ائمہ کی عصمت کا عقیدہ جو امامیہ کے ساتھ خاص ہے؛ وہ دین و عقل سے دوری اور فساد کی انتہاء پرہے۔اوریہ عقیدہ ان بہت سارے عبّاد [زہاد] کے عقیدہ سے بھی برا ہے جو اپنے مشائخ کے محفوظ ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ اور ان بہت سارے قدیم اہل شام بنو امیہ کے متبعین کے عقیدہ سے بھی برا ہے جو کہتے تھے کہ بیشک امام کی اطاعت ہر چیز میں واجب ہے۔ اور یہ کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو حاکم بناتا ہے تو اس کی نیکیوں کو قبول کرتاہے؛ اور اس کی برائیوں سے درگزر کردیتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مشائخ کی شان میں غلو کرنے والے؛ اگرچہ اپنے شیخ کی شان میں غلو کرتے ہیں ؛ مگر پھر بھی وہ ہدایت کو اس شیخ تک محصور نہیں سمجھتے؛ او رکسی دوسرے کی اتباع سے منع نہیں کرتے۔ اور نہ ہی کسی ایسے انسان کو کافر کہتے ہیں جو ان کے شیخ کا معتقد نہ ہو۔ اور نہ ہی اپنے شیخ کو معصوم کہتے ہیں ؛ جیسے یہ روافض کہتے ہیں ۔ ہاں یہ علیحدہ بات ہے کہ کوئی انسان دین سے بالکل ہی نکل گیا ہو؛ تو وہ شیوخ کے شان میں انتہائی غلو کرنے والوں میں سے ہے جیسے اسماعیلیہ ؛ نصیریہ اور روافض ہیں ۔
بہر حال ان میں شر اور برائی دوسرے لوگوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ اور دوسروں کی نسبت یہ لوگ بڑے غالی ہیں ۔جبکہ دوسرے لوگوں کی برائی ان کی برائی کا ایک جزء ہوتی ہے۔
جہاں شام کے غالی بنو امیہ کے اتباع کاروں کا تعلق ہے؛ جو کہتے ہیں : کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو حاکم بناتا