کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 682
کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔‘‘[اس کی تخریج گزر چکی ہے]
پس انبیائے کرام علیہم السلام لوگوں کو صرف ایک اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک کی عبادت بجا لانے ؛ اور اسی سے سوال کرنے اور اسی کو پکارنے کا حکم دیا کرتے تھے؛ اور لوگوں کو منع کیا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو نہ پکارا جائے۔ صحیح حدیث میں ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ بیشک اللہ تعالیٰ کی نزدیک محبوب ترین جگہیں مساجد ہیں ؛ اور سب سے نا پسندیدہ بازار ہیں ۔‘‘ [1]
یعنی وہ ٹھکانے جو آپ کے شہر میں تھے۔اس وقت مدینہ میں کوئی کنیسا یا گرجا گھر نہیں تھا؛ اور نہ ہی کوئی شرک کرنے کی جگہ تھی۔ وگرنہ یہ مواقع بازاروں سے زیادہ برے ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان گرامی بھی ہے :
’’ بیشک سب سے برے وہ لوگ ہیں جن پر قیامت آئے گی؛ اوروہ زندہ ہوں گے؛ اور وہ قبروں کو مساجد بنائے ہوئے ہونگے۔‘‘
یہ تو اس وقت ہے جب کسی صحیح اور ثابت شدہ قبر پر درگاہ کے نام پر مسجد بنالی جائے؛ تو پھر اس وقت کیا عالم ہوگا جب بہت ساری درگاہیں جو کہ انبیائے کرام علیہم السلام صالحین رحمہم اللہ اورصحابہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کی قبروں پر بنائی گئی ہیں ؛ ان میں سے اکثر جھوٹ ہیں ۔ اور ان میں سے بہت ساری قبروں کے بارے میں اختلاف ہے؛ کسی بھی ثقہ کی روایت سے ان کی توثیق نہیں ہوسکی۔ جیسا کہ شام ؛ عراق اور خراسان وغیرہ کے علاقوں میں اکثر پایا جاتا ہے۔ ان کو پوشیدہ رکھنے کا سبب اور ان میں کثرت کے ساتھ اختلاف ؛ بیشک یہ اس دین کی حفاظت کا ایک ذریعہ تھاجس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی رسول کو مبعوث فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾(الحجر۹)
’’بیشک ہم نے ہی یہ نصیحت نازل کی اور بے شک ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔‘‘
ان ٹھکانوں [درگاہوں ]کو عبادت گاہیں بنانادین میں سے نہیں ہے۔ اسی لیے ان مقامات اور درگاہوں کی حفاظت نہیں کی گئی ۔ بلکہ یہ سارا معاملہ جہالت اورگمراہی پر مبنی ہے۔ بیشک یہ لوگ ان خوابوں پر بھروسہ کرتے ہیں جو شیاطین کی طرف سے بھی ہوسکتی ہیں ؛ یا پھر ایسی روایات کو بنیاد بناتے ہیں جو کہ جھوٹ ہیں ۔ یا پھر ایسے لوگوں سے مروی ہیں جن کی روایات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
شیاطین اپنے چیلوں کو اسی طرح گمراہ کرتے ہیں جیسے بتوں کے پجاریوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ اور کبھی کبھار
[1] مسلِم 1؍464 ؛ ِکتاب المساجِدِ ؛ ومواضِعِ الصلاِۃ، باب فضلِ الجلوسِ فِی مصلاہ بعد الصبحِ، وفضلِ المساجِدِ . وفِی المسندِ ط. الحلبِی4؍81۔